Naseem Dehlvi

نسیم دہلوی

نسیم دہلوی کے تمام مواد

50 غزل (Ghazal)

    گلی میں بخت کے ان کا بھی کچھ قصہ نکل آیا

    گلی میں بخت کے ان کا بھی کچھ قصہ نکل آیا ہوئی تھی صلح کس مشکل سے پھر جھگڑا نکل آیا میں اپنے شور کے صدقے کہ دیکھا آج تو اس کو بھرا غصے میں گھر سے شوخ بے پروا نکل آیا ندامت جو ہوئی دیں گالیاں افسانہ گویوں کو وہ سنتے تھے کہانی ذکر کچھ میرا نکل آیا کسی کا گھر نہیں یہ تو گلی ہے سوچ او ...

    مزید پڑھیے

    اب وہ گلی جائے خطر ہو گئی

    اب وہ گلی جائے خطر ہو گئی حال سے لوگوں کو خبر ہو گئی وصل کی شب کیا کہوں کیوں کر کٹی بات نہ کی تھی کہ سحر ہو گئی دیکھیں گے اے ضبط یہ دعوے ترے رات جدائی کی اگر ہو گئی حضرت ناصح نے کہی بات جو ہم اثر درد جگر ہو گئی میں نہ ہوا غیر ہوئے مستفیض تیری نظر تھی وہ جدھر ہو گئی یاد کسی کی ...

    مزید پڑھیے

    ماتم بہت رہا مجھے اشک چکیدہ کا

    ماتم بہت رہا مجھے اشک چکیدہ کا آخر کو پاس آ ہی گیا نور دیدہ کا نام فراق پھر نہ لیا میں نے عمر بھر تھا ذائقہ زباں پہ عذاب چشیدہ کا اب وہ مزا نہیں لب شیریں کے قند میں چوسا ہوا ہے یہ کسی خدمت رسیدہ کا اے چرخ پیر زور جوانی سے در گزر اب پاس چاہیے تجھے پشت خمیدہ کا ابرو میں خم جبیں ...

    مزید پڑھیے

    مری جان رنج گھٹائیے قدم آگے اب نہ بڑھائیے

    مری جان رنج گھٹائیے قدم آگے اب نہ بڑھائیے ادھر آئیے ادھر آئیے ادھر آئیے ادھر آئیے کھڑے کب سے ہم سر راہ ہیں کہیں مر چکیں کہ تباہ ہیں ہدف خدنگ نگاہ ہیں ذرا آنکھ ادھر بھی ملائیے بھلا آنا آپ کا کام ہے یہ غلط تمام کلام ہے اجی بس ہمارا سلام ہے کہیں اور باتیں بنائیے تہ تیغ تیز ہے اک ...

    مزید پڑھیے

    بھولوں تمہیں وہ بشر نہیں ہوں

    بھولوں تمہیں وہ بشر نہیں ہوں اتنا بھی بے خبر نہیں ہوں اللہ رے فرط کاہش تن ہر چند کہ ہوں مگر نہیں ہوں دکھلائی نہ دوں یہ غیر ممکن کچھ آپ کی میں کمر نہیں ہوں بے حال کہے نہ جانے دوں گا عاشق ہوں نامہ بر نہیں ہوں

    مزید پڑھیے

تمام