بگڑے وہ لاکھ طرح مگر گل نہ ہو سکا

بگڑے وہ لاکھ طرح مگر گل نہ ہو سکا
میں اپنے صدقے یاں بھی تامل نہ ہو سکا


گو ہچکیاں رہیں مجھے مینا کی یاد میں
لیکن ادا ترانۂ قلقل نہ ہو سکا


ممکن نہیں مرا دل پژمردہ شاد ہو
کمھلا گیا جو غنچہ وہ پھر گل نہ ہو سکا


اللہ رے جوش آپ کی بخشش کے بعد بھی
اشکوں سے میرے ترک تسلسل نہ ہو سکا


بگڑا ہوا مزاج سنبھلتا نہیں نسیمؔ
طعنوں کا ان کے مجھ سے تحمل نہ ہو سکا