Naresh Shandilya

نریش شانڈیلیہ

نریش شانڈیلیہ کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    کیا کیا کام نہ وہ کرتا

    کیا کیا کام نہ وہ کرتا پھر بھی پیٹ کہاں بھرتا وہ بھی دنیا دار ہوا مرتا آخر کیا کرتا پوچھا تو جھرنا بولا مر جاتا جو نہ جھرتا سب سے اونچی بھیت چنی اب سب سے زیادہ ڈرتا اوس نہیں آنسو نکلا میں نے اس کو جب برتا

    مزید پڑھیے

    آج پھر درد جگر سے گزرا

    آج پھر درد جگر سے گزرا ایک ساگر جیوں بھنور سے گزرا تر بہ تر یاد لئے اک بادل ڈبڈبایا سا نظر سے گزرا در پہ ان کے بھی پڑی تھی سانکل آج کیسا میں ادھر سے گزرا گمشدہ گاؤں لئے خوابوں میں میں حقیقت کے نگر سے گزرا ایک چرچا تھی میری بربادی آج جب جب میں جدھر سے گزرا

    مزید پڑھیے

    بھول سکوں میں تجھ کو یارا میرے بس کی بات نہیں

    بھول سکوں میں تجھ کو یارا میرے بس کی بات نہیں ڈھونڈوں اب میں دوجا دوارا میرے بس کی بات نہیں اب تو میرا شوق نہیں ہے اب تو میری عادت ہے اب اس عادت سے چھٹکارا میرے بس کی بات نہیں دل آنا تھا آیا تجھ پر کیوں آیا میں کیوں جانوں دل پر میرا بس دل دارا میرے بس کی بات نہیں چھوڑ کے یہ در تو ...

    مزید پڑھیے

    پنجرے میں بھی در رکھنا

    پنجرے میں بھی در رکھنا اونچا اپنا سر رکھنا لاکھ رہو باہر لیکن بھیتر اپنا گھر رکھنا پیار کرو گے تو سیکھو سینے پر پتھر رکھنا یہ جو اپنے بنتے ہیں ان پر خاص نظر رکھنا لوٹانی بھی ہے اک دن اجلی یہ چادر رکھنا

    مزید پڑھیے

    یہ ہوا یہ دھوپ یہ برسات پہلے سی نہیں

    یہ ہوا یہ دھوپ یہ برسات پہلے سی نہیں دن نہیں پہلے سے اب یہ رات پہلے سی نہیں آج کیوں ہر آدمی بدنام آتا ہے نظر آج کیوں ہر آدمی کی ذات پہلے سی نہیں کس لئے رٹ ہائے ہائے کی لگی ہے ہر طرف کیوں ہمارے دل جگر میں بات پہلے سی نہیں اب کہاں وہ زہر کے پیالے کہاں میرا کہو پریم کی بازی میں کیوں ...

    مزید پڑھیے

تمام