کیا کیا کام نہ وہ کرتا

کیا کیا کام نہ وہ کرتا
پھر بھی پیٹ کہاں بھرتا


وہ بھی دنیا دار ہوا
مرتا آخر کیا کرتا


پوچھا تو جھرنا بولا
مر جاتا جو نہ جھرتا


سب سے اونچی بھیت چنی
اب سب سے زیادہ ڈرتا


اوس نہیں آنسو نکلا
میں نے اس کو جب برتا