یہ ہوا یہ دھوپ یہ برسات پہلے سی نہیں

یہ ہوا یہ دھوپ یہ برسات پہلے سی نہیں
دن نہیں پہلے سے اب یہ رات پہلے سی نہیں


آج کیوں ہر آدمی بدنام آتا ہے نظر
آج کیوں ہر آدمی کی ذات پہلے سی نہیں


کس لئے رٹ ہائے ہائے کی لگی ہے ہر طرف
کیوں ہمارے دل جگر میں بات پہلے سی نہیں


اب کہاں وہ زہر کے پیالے کہاں میرا کہو
پریم کی بازی میں کیوں شہ مات پہلے سی نہیں


ان کی چوکھٹ نے نہیں کیوں آج پہچانا مجھے
کیا مری ہستی مری اوقات پہلے سی نہیں