Naresh Shandilya

نریش شانڈیلیہ

نریش شانڈیلیہ کی غزل

    کیا کیا کام نہ وہ کرتا

    کیا کیا کام نہ وہ کرتا پھر بھی پیٹ کہاں بھرتا وہ بھی دنیا دار ہوا مرتا آخر کیا کرتا پوچھا تو جھرنا بولا مر جاتا جو نہ جھرتا سب سے اونچی بھیت چنی اب سب سے زیادہ ڈرتا اوس نہیں آنسو نکلا میں نے اس کو جب برتا

    مزید پڑھیے

    آج پھر درد جگر سے گزرا

    آج پھر درد جگر سے گزرا ایک ساگر جیوں بھنور سے گزرا تر بہ تر یاد لئے اک بادل ڈبڈبایا سا نظر سے گزرا در پہ ان کے بھی پڑی تھی سانکل آج کیسا میں ادھر سے گزرا گمشدہ گاؤں لئے خوابوں میں میں حقیقت کے نگر سے گزرا ایک چرچا تھی میری بربادی آج جب جب میں جدھر سے گزرا

    مزید پڑھیے

    بھول سکوں میں تجھ کو یارا میرے بس کی بات نہیں

    بھول سکوں میں تجھ کو یارا میرے بس کی بات نہیں ڈھونڈوں اب میں دوجا دوارا میرے بس کی بات نہیں اب تو میرا شوق نہیں ہے اب تو میری عادت ہے اب اس عادت سے چھٹکارا میرے بس کی بات نہیں دل آنا تھا آیا تجھ پر کیوں آیا میں کیوں جانوں دل پر میرا بس دل دارا میرے بس کی بات نہیں چھوڑ کے یہ در تو ...

    مزید پڑھیے

    پنجرے میں بھی در رکھنا

    پنجرے میں بھی در رکھنا اونچا اپنا سر رکھنا لاکھ رہو باہر لیکن بھیتر اپنا گھر رکھنا پیار کرو گے تو سیکھو سینے پر پتھر رکھنا یہ جو اپنے بنتے ہیں ان پر خاص نظر رکھنا لوٹانی بھی ہے اک دن اجلی یہ چادر رکھنا

    مزید پڑھیے

    یہ ہوا یہ دھوپ یہ برسات پہلے سی نہیں

    یہ ہوا یہ دھوپ یہ برسات پہلے سی نہیں دن نہیں پہلے سے اب یہ رات پہلے سی نہیں آج کیوں ہر آدمی بدنام آتا ہے نظر آج کیوں ہر آدمی کی ذات پہلے سی نہیں کس لئے رٹ ہائے ہائے کی لگی ہے ہر طرف کیوں ہمارے دل جگر میں بات پہلے سی نہیں اب کہاں وہ زہر کے پیالے کہاں میرا کہو پریم کی بازی میں کیوں ...

    مزید پڑھیے

    یہ چار غزلیں یہ لفظ ڈھائی

    یہ چار غزلیں یہ لفظ ڈھائی ہے عمر بھر کی یہی کمائی کسی نے ہم پر جگر الیچا کسی نے ہم سے نظر چرائی دیا خدا نے بھی خوب ہم کو لٹائی ہم نے بھی پائی پائی نہ جیت پائے نہ ہار مانی یہی کہانی غزل رباعی نہ پوچھ کیسے کٹے ہیں یہ دن نہ مانگ راتوں کی یوں صفائی

    مزید پڑھیے

    شمع کی بزم میں ایسے ہی پروانہ نہیں آتا

    شمع کی بزم میں ایسے ہی پروانہ نہیں آتا نہیں ہوتی اگر جرأت تو دیوانہ نہیں آتا نصیحت دے رہے ہیں پیڑ سے جھڑتے ہوئے پتے جسے کھونا نہیں آتا اسے پانا نہیں آتا نہیں تو مجھ کو بھی ہوتے ترے رخسار و لب آساں مجھے زلفوں کے پیچوں سا یوں بل کھانا نہیں آتا تیرے چہرے پہ اک مسکان اک مسکان لگتی ...

    مزید پڑھیے

    قطرہ قطرہ مٹاتا ہوں

    قطرہ قطرہ مٹاتا ہوں تب اک قطرہ لکھتا ہوں مجھ جیسا کیوں دیکھوں میں جب خود جیسا دکھتا ہوں میٹھے بول سنا لے جا مول نہیں میں بکتا ہوں تن تو میرا بھی ہے پر میں اس میں کب ٹکتا ہوں میں فاقوں کے چولھے میں اک روٹی سا سکتا ہوں

    مزید پڑھیے