کیا کیا کام نہ وہ کرتا
کیا کیا کام نہ وہ کرتا پھر بھی پیٹ کہاں بھرتا وہ بھی دنیا دار ہوا مرتا آخر کیا کرتا پوچھا تو جھرنا بولا مر جاتا جو نہ جھرتا سب سے اونچی بھیت چنی اب سب سے زیادہ ڈرتا اوس نہیں آنسو نکلا میں نے اس کو جب برتا
کیا کیا کام نہ وہ کرتا پھر بھی پیٹ کہاں بھرتا وہ بھی دنیا دار ہوا مرتا آخر کیا کرتا پوچھا تو جھرنا بولا مر جاتا جو نہ جھرتا سب سے اونچی بھیت چنی اب سب سے زیادہ ڈرتا اوس نہیں آنسو نکلا میں نے اس کو جب برتا
آج پھر درد جگر سے گزرا ایک ساگر جیوں بھنور سے گزرا تر بہ تر یاد لئے اک بادل ڈبڈبایا سا نظر سے گزرا در پہ ان کے بھی پڑی تھی سانکل آج کیسا میں ادھر سے گزرا گمشدہ گاؤں لئے خوابوں میں میں حقیقت کے نگر سے گزرا ایک چرچا تھی میری بربادی آج جب جب میں جدھر سے گزرا
بھول سکوں میں تجھ کو یارا میرے بس کی بات نہیں ڈھونڈوں اب میں دوجا دوارا میرے بس کی بات نہیں اب تو میرا شوق نہیں ہے اب تو میری عادت ہے اب اس عادت سے چھٹکارا میرے بس کی بات نہیں دل آنا تھا آیا تجھ پر کیوں آیا میں کیوں جانوں دل پر میرا بس دل دارا میرے بس کی بات نہیں چھوڑ کے یہ در تو ...
پنجرے میں بھی در رکھنا اونچا اپنا سر رکھنا لاکھ رہو باہر لیکن بھیتر اپنا گھر رکھنا پیار کرو گے تو سیکھو سینے پر پتھر رکھنا یہ جو اپنے بنتے ہیں ان پر خاص نظر رکھنا لوٹانی بھی ہے اک دن اجلی یہ چادر رکھنا
یہ ہوا یہ دھوپ یہ برسات پہلے سی نہیں دن نہیں پہلے سے اب یہ رات پہلے سی نہیں آج کیوں ہر آدمی بدنام آتا ہے نظر آج کیوں ہر آدمی کی ذات پہلے سی نہیں کس لئے رٹ ہائے ہائے کی لگی ہے ہر طرف کیوں ہمارے دل جگر میں بات پہلے سی نہیں اب کہاں وہ زہر کے پیالے کہاں میرا کہو پریم کی بازی میں کیوں ...
یہ چار غزلیں یہ لفظ ڈھائی ہے عمر بھر کی یہی کمائی کسی نے ہم پر جگر الیچا کسی نے ہم سے نظر چرائی دیا خدا نے بھی خوب ہم کو لٹائی ہم نے بھی پائی پائی نہ جیت پائے نہ ہار مانی یہی کہانی غزل رباعی نہ پوچھ کیسے کٹے ہیں یہ دن نہ مانگ راتوں کی یوں صفائی
شمع کی بزم میں ایسے ہی پروانہ نہیں آتا نہیں ہوتی اگر جرأت تو دیوانہ نہیں آتا نصیحت دے رہے ہیں پیڑ سے جھڑتے ہوئے پتے جسے کھونا نہیں آتا اسے پانا نہیں آتا نہیں تو مجھ کو بھی ہوتے ترے رخسار و لب آساں مجھے زلفوں کے پیچوں سا یوں بل کھانا نہیں آتا تیرے چہرے پہ اک مسکان اک مسکان لگتی ...
قطرہ قطرہ مٹاتا ہوں تب اک قطرہ لکھتا ہوں مجھ جیسا کیوں دیکھوں میں جب خود جیسا دکھتا ہوں میٹھے بول سنا لے جا مول نہیں میں بکتا ہوں تن تو میرا بھی ہے پر میں اس میں کب ٹکتا ہوں میں فاقوں کے چولھے میں اک روٹی سا سکتا ہوں