آج پھر درد جگر سے گزرا
آج پھر درد جگر سے گزرا
ایک ساگر جیوں بھنور سے گزرا
تر بہ تر یاد لئے اک بادل
ڈبڈبایا سا نظر سے گزرا
در پہ ان کے بھی پڑی تھی سانکل
آج کیسا میں ادھر سے گزرا
گمشدہ گاؤں لئے خوابوں میں
میں حقیقت کے نگر سے گزرا
ایک چرچا تھی میری بربادی
آج جب جب میں جدھر سے گزرا