Najma Tasadduq

نجمہ تصدق

  • 1917

نجمہ تصدق کی نظم

    معلومات نجمہؔ

    خرابی اس کے پردوں میں نہاں معلوم ہوتی ہے مری ہستی مجھی کو داستاں معلوم ہوتی ہے وفور جوش سجدہ کی نہ پوچھو کار فرمائی جبین شوق جزو آستاں معلوم ہوتی ہے قوی ہوتا ہے جذب جستجو ہر نا مرادی سے بظاہر سعئ پیہم رائیگاں معلوم ہوتی ہے پیام دلبری دیتی ہے مجھ کو کس لگاوٹ سے ادائے حسن دل کی ...

    مزید پڑھیے

    آسرے

    اپنی خوشیوں کے عارضی جذبات غم میں تحلیل کر رہی ہوں میں کوششیں ہیں کہ غم سہے جاؤں خود کو تبدیل کر رہی ہوں میں زندگی ڈھال کر مصائب میں اپنی تکمیل کر رہی ہوں میں تیری رحمت کا آسرا لے کر اپنی تذلیل کر رہی ہوں میں کہہ رہی ہوں ترے ستم کو کرم خوب تاویل کر رہی ہوں میں موت کی وادیوں میں ...

    مزید پڑھیے

    کیف و رنگ

    یہ مے یہ فضائیں یہ جنوں ریز نظارے اے کاش مجھے کوئی حسیں لے میں پکارے اعجاز ہیں سب میری ہی تخئیل حسیں کا جنت کے نظارے ہوں کہ دوزخ کے شرارے یہ کون مری روح کی گہرائی میں جھوما یہ کس نے مرے بگڑے ہوئے بال سنوارے کب تک نہ بہائے گا مرے حال پہ آنسو او میری محبت کے چمکتے ہوئے تارے برساتا ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی

    چھا رہی ہے مہیب خاموشی بے کراں سی عجیب خاموشی وقف حرمان و یاس بیٹھی ہوں آہ کتنی اداس بیٹھی ہوں دل میں کچھ نقش جگمگاتے ہیں جس طرح خواب جھلملاتے ہیں وہ ستم کاریاں یگانوں کی سرد مہری وہ مہربانوں کی کڑوی کڑوی بری بری باتیں زہر میں وہ بجھی بجھی باتیں چند دم توڑتے ہوئے نغمے چند سائے سے ...

    مزید پڑھیے