آسرے

اپنی خوشیوں کے عارضی جذبات
غم میں تحلیل کر رہی ہوں میں
کوششیں ہیں کہ غم سہے جاؤں
خود کو تبدیل کر رہی ہوں میں
زندگی ڈھال کر مصائب میں
اپنی تکمیل کر رہی ہوں میں
تیری رحمت کا آسرا لے کر
اپنی تذلیل کر رہی ہوں میں
کہہ رہی ہوں ترے ستم کو کرم
خوب تاویل کر رہی ہوں میں
موت کی وادیوں میں جانا ہے
کتنی تعجیل کر رہی ہوں میں
کل ارادوں میں جان ڈالوں گی
آج تشکیل کر رہی ہوں میں
زندگی کی حقیقتیں نجمہؔ
صرف تخئیل کر رہی ہوں میں