کیف و رنگ
یہ مے یہ فضائیں یہ جنوں ریز نظارے
اے کاش مجھے کوئی حسیں لے میں پکارے
اعجاز ہیں سب میری ہی تخئیل حسیں کا
جنت کے نظارے ہوں کہ دوزخ کے شرارے
یہ کون مری روح کی گہرائی میں جھوما
یہ کس نے مرے بگڑے ہوئے بال سنوارے
کب تک نہ بہائے گا مرے حال پہ آنسو
او میری محبت کے چمکتے ہوئے تارے
برساتا ہوا پھول تبسم کے نظر سے
آ دل کے شوالے میں جوانی کو ابھارے
نجمہؔ نہ گناہ گار کہیں مجھ کو بنا دے
یہ بہکی ہوئی رات یہ ہنستے ہوئے تارے