Nabiul Hasan Shamim

نبی الحسن شمیم

نبی الحسن شمیم کی غزل

    تم چلے آؤ تو ذوق غم ہجراں بھی نہیں

    تم چلے آؤ تو ذوق غم ہجراں بھی نہیں جان دینے کا کچھ ایسا مجھے ارماں بھی نہیں دیکھتا ہے کہ کوئی بات کا پرساں بھی نہیں ترے بیمار کو اب خواہش درماں بھی نہیں مری وحشت کے اثر سے تھا زمانہ ویراں میں بیاباں میں نہیں ہوں تو بیاباں بھی نہیں باعث قتل ہوا حال زبون بسمل یہ اگر سچ ہے تو پھر ...

    مزید پڑھیے

    محو کر ڈالے گی اک دن حسن کی شہرت مجھے

    محو کر ڈالے گی اک دن حسن کی شہرت مجھے غیر تجھ کو دیکھتے ہیں ہوتی ہے حیرت مجھے عشق کی راہیں ہیں طے کرنی کسی صورت مجھے منزلیں دشوار ہیں اللہ دے ہمت مجھے حشر کے دن بھی گناہوں سے نہ ہوں گا شرمسار منہ چھپانے کو ملے گا دامن رحمت مجھے میں پس دیوار بیٹھا ہوں سکون قلب سے جیتے جی دنیا میں ...

    مزید پڑھیے

    پرتو رخ ہے آئنہ کیا ہے

    پرتو رخ ہے آئنہ کیا ہے آپ اپنے کو دیکھتا کیا ہے بس یہی اک نگاہ لطف و کرم آپ سے اور التجا کیا ہے رہنے دو منہ مرا نہ کھلواؤ ایسی باتوں سے فائدہ کیا ہے مری ہستی ہے مورد آلام موت آ جائے تو برا کیا ہے کھچ کے چلتے ہیں خود ترے ناوک دل بیتاب کی خطا کیا ہے ابتدا جس کی موت ہے یا رب ایسی ...

    مزید پڑھیے

    آرزوئے دل صد چاک ہے درماں ہونا

    آرزوئے دل صد چاک ہے درماں ہونا یعنی کچھ اور تری تیغ کا احساں ہونا موت آنا ہے غم ہجر کا درماں ہونا یہ وہ مشکل ہے کہ آسان نہیں آساں ہونا مقصد زیست ہے قرباں بہ دل و جاں ہونا نام احساس فرائض کا ہے انساں ہونا بن گئے طائر تصویر قفس میں آ کر راس آیا نہ اسیروں کو خوش الحاں ہونا رہ گئی ...

    مزید پڑھیے

    دنیا کی خواہشات میں الجھا نہیں ہوں میں

    دنیا کی خواہشات میں الجھا نہیں ہوں میں اڑ جائے جو ہوا میں وہ تنکا نہیں ہوں میں بیمار ان کو دیکھ کے خاموش ہو گیا اتنا کہا زبان سے اچھا نہیں ہوں میں آتا ہے مجھ کو مرکز توحید کا خیال منہ سے نکل نہ جائے کہ بندہ نہیں ہوں میں ہر دم یہی دعا ہے کہ بیتابیاں رہیں یہ حال ہو گیا ہے کہ اپنا ...

    مزید پڑھیے

    ہماری طرز شکایت کسی کو کیا معلوم

    ہماری طرز شکایت کسی کو کیا معلوم تمہارا رنگ طبیعت کسی کو کیا معلوم ہر ایک خون کے قطرہ میں ہے تری تصویر یہ انتہائے محبت کسی کو کیا معلوم ہمارے اشک ندامت پروئے جائیں گے بنے گا دامن رحمت کسی کو کیا معلوم جو دل بھی دیتے ہیں ہم نام تک نہیں لیتے ہماری شان مروت کسی کو کیا ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں سفینۂ ہستی کا رہنما نہ ملا

    ہمیں سفینۂ ہستی کا رہنما نہ ملا خدا کو ساتھ لیا کوئی ناخدا نہ ملا سکون قلب ملا بے نیازیاں پائیں اٹھائے ہاتھ جو تیری طرف تو کیا نہ ملا کسی کی شرکت اغیار کب گوارا تھی خدا کا شکر کوئی درد آشنا نہ ملا تڑپ تڑپ کے ترے بسملوں نے مقتل میں بڑھائے ہاتھ مگر دامن قضا نہ ملا ملی تھی آنکھ ...

    مزید پڑھیے