تم چلے آؤ تو ذوق غم ہجراں بھی نہیں
تم چلے آؤ تو ذوق غم ہجراں بھی نہیں جان دینے کا کچھ ایسا مجھے ارماں بھی نہیں دیکھتا ہے کہ کوئی بات کا پرساں بھی نہیں ترے بیمار کو اب خواہش درماں بھی نہیں مری وحشت کے اثر سے تھا زمانہ ویراں میں بیاباں میں نہیں ہوں تو بیاباں بھی نہیں باعث قتل ہوا حال زبون بسمل یہ اگر سچ ہے تو پھر ...