پرتو رخ ہے آئنہ کیا ہے
پرتو رخ ہے آئنہ کیا ہے
آپ اپنے کو دیکھتا کیا ہے
بس یہی اک نگاہ لطف و کرم
آپ سے اور التجا کیا ہے
رہنے دو منہ مرا نہ کھلواؤ
ایسی باتوں سے فائدہ کیا ہے
مری ہستی ہے مورد آلام
موت آ جائے تو برا کیا ہے
کھچ کے چلتے ہیں خود ترے ناوک
دل بیتاب کی خطا کیا ہے
ابتدا جس کی موت ہے یا رب
ایسی الفت کی انتہا کیا ہے