ہماری طرز شکایت کسی کو کیا معلوم

ہماری طرز شکایت کسی کو کیا معلوم
تمہارا رنگ طبیعت کسی کو کیا معلوم


ہر ایک خون کے قطرہ میں ہے تری تصویر
یہ انتہائے محبت کسی کو کیا معلوم


ہمارے اشک ندامت پروئے جائیں گے
بنے گا دامن رحمت کسی کو کیا معلوم


جو دل بھی دیتے ہیں ہم نام تک نہیں لیتے
ہماری شان مروت کسی کو کیا معلوم


تجلیوں نے کیا انتخاب دل میرا
مجھے ملی ہے جو دولت کسی کو کیا معلوم


خدا کی یاد میں ہر وقت محو رہتا ہے
دل شمیمؔ کی حالت کسی کو کیا معلوم