محو کر ڈالے گی اک دن حسن کی شہرت مجھے

محو کر ڈالے گی اک دن حسن کی شہرت مجھے
غیر تجھ کو دیکھتے ہیں ہوتی ہے حیرت مجھے


عشق کی راہیں ہیں طے کرنی کسی صورت مجھے
منزلیں دشوار ہیں اللہ دے ہمت مجھے


حشر کے دن بھی گناہوں سے نہ ہوں گا شرمسار
منہ چھپانے کو ملے گا دامن رحمت مجھے


میں پس دیوار بیٹھا ہوں سکون قلب سے
جیتے جی دنیا میں گویا مل گئی جنت مجھے


کوئی رہنا چاہئے دست جنوں کا مشغلہ
لے تو آئی ہے بیاباں میں مری وحشت مجھے


زندگی تو کاوشوں میں ہی کٹی اپنی شمیمؔ
قبر میں لے جائے گی اب خواہش راحت مجھے