ہاتھ کی جنبش سے مے چھلکی پیمانے بدنام ہوئے
ہاتھ کی جنبش سے مے چھلکی پیمانے بدنام ہوئے خود پی پی کر دنیا بہکی میخانے بدنام ہوئے کوچۂ الفت میں جو آیا کھو کے نمود و نام گیا دیوانے دیوانے ٹھہرے فرزانے بدنام ہوئے ہوش و خرد کے چرچوں میں لکھے کا بھرم بھی قائم تھا دیدہ و دل کی باتوں میں اب افسانے بدنام ہوئے شب بیتے جب شمع ...