وجہ‌‌ رنگینئ حیات گئی

وجہ‌‌ رنگینئ حیات گئی
تم گئے ساری کائنات گئی


موسم گل ہے فصل جامہ دری
احتیاج تکلفات گئی


جب سے لذت کش جفا ہے دل
حاجت چشم التفات گئی


صبح تک منتظر رہے انجم
تم نہ آئے تمام رات گئی


بڑھ گیا اور رنگ استغنا
درد دل کہہ کے اپنی بات گئی


ان کی آنکھوں سے ڈھل پڑے آنسو
مایۂ حسن کی زکوٰۃ گئی


لب نوشین یار کی خاطر
دل سے شیرینیٔ حیات گئی


عاشقی کے قمار خانے میں
جو بھی بازی لگائی مات گئی