Muzaffar Shikoh

مظفر شکوہ

مظفر شکوہ کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    ہاتھ کی جنبش سے مے چھلکی پیمانے بدنام ہوئے

    ہاتھ کی جنبش سے مے چھلکی پیمانے بدنام ہوئے خود پی پی کر دنیا بہکی میخانے بدنام ہوئے کوچۂ الفت میں جو آیا کھو کے نمود و نام گیا دیوانے دیوانے ٹھہرے فرزانے بدنام ہوئے ہوش و خرد کے چرچوں میں لکھے کا بھرم بھی قائم تھا دیدہ و دل کی باتوں میں اب افسانے بدنام ہوئے شب بیتے جب شمع ...

    مزید پڑھیے

    یاد ایامے کہ دل رکھتے تھے جاں رکھتے تھے ہم

    یاد ایامے کہ دل رکھتے تھے جاں رکھتے تھے ہم شکوہ سنجی کے لئے منہ میں زباں رکھتے تھے ہم ساز غم رکھتے تھے ہم سوز نہاں رکھتے تھے ہم سر میں سودا دل میں نشتر سا نہاں رکھتے تھے ہم گرد باد آساز میں بر آسماں رکھتے تھے ہم اپنے قدموں کے تلے سارا جہاں رکھتے تھے ہم حسرت‌‌ آشفتگی شوق زیاں ...

    مزید پڑھیے

    سودا تمہارے عشق کا جس دن سے سر میں ہے

    سودا تمہارے عشق کا جس دن سے سر میں ہے سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے مرنے کی آرزو بھی نکل جائے گی کبھی ایسا کہاں کہ بیر دعا و اثر میں ہے جوش جنوں کو کس لئے صحرا کی ہے تلاش سر پھوڑنے کا لطف تو دیوار و در میں ہے ہر حلقۂ خیال ہے تصویر روئے دوست افسون انتظار یہ کیسا نظر میں ہے اے ...

    مزید پڑھیے

    وجہ‌‌ رنگینئ حیات گئی

    وجہ‌‌ رنگینئ حیات گئی تم گئے ساری کائنات گئی موسم گل ہے فصل جامہ دری احتیاج تکلفات گئی جب سے لذت کش جفا ہے دل حاجت چشم التفات گئی صبح تک منتظر رہے انجم تم نہ آئے تمام رات گئی بڑھ گیا اور رنگ استغنا درد دل کہہ کے اپنی بات گئی ان کی آنکھوں سے ڈھل پڑے آنسو مایۂ حسن کی زکوٰۃ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی نہیں کہ جسے آشنائے راز کریں

    کوئی نہیں کہ جسے آشنائے راز کریں تو کیوں نہ پھر غم دل ہی سے ساز باز کریں بنا کے ان کو بھی خوگر نیاز پیہم کا وہ دن بھی آئے کہ ہم بھی بتوں سے ناز کریں حساب ہو چکا کوتاہ دستیوں کا تو اب خیال سلسلۂ گیسوئے دراز کریں اگر شراب میں مستی بھی ہے خمار بھی ہے تو کیوں نہ آرزوئے چشم نیم باز ...

    مزید پڑھیے

تمام