شیشۂ دل شکستہ تر رکھیے

شیشۂ دل شکستہ تر رکھیے
اپنے حالات پر نظر رکھیے


قتل گل ہو کہ خون باد صبا
سارے الزام اپنے سر رکھیے


روشنی کا سفر مدام رہے
زخم ماتھے پہ تازہ تر رکھیے


دست قاتل پہ کیجئے بیعت
خون اپنا خود اپنے سر رکھیے


دولت اشک لٹ نہ جائے کہیں
گھر میں سامان مختصر رکھیے