Mushfiq Khwaja

مشفق خواجہ

پاکستان کے معروف طنز و مزاح نگار، اپنے کالم ’خامہ بگوش‘ کے لیے مشہور

Prominent writer of humour/satire, famous for his column 'khama-bagosh.'

مشفق خواجہ کی غزل

    کوئی دل تو نہیں ہے کہ ٹھہر جائے گا

    کوئی دل تو نہیں ہے کہ ٹھہر جائے گا وقت اک خواب رواں ہے سو گزر جائے گا ہر گزرتے ہوئے لمحے سے یہی خوف رہا حسرتوں سے مرے دامن کو یہ بھر جائے گا شدت غم سے ملا زیست کو مفہوم نیا ہم سمجھتے تھے کہ دل جینے سے بھر جائے گا چند لمحوں کی رفاقت ہی غنیمت ہے کہ پھر چند لمحوں میں یہ شیرازہ بکھر ...

    مزید پڑھیے

    دہر کو لمحۂ موجود سے ہٹ کر دیکھیں

    دہر کو لمحۂ موجود سے ہٹ کر دیکھیں نئی صبحیں نئی شامیں نئے منظر دیکھیں گھر کی دیواروں پہ تنہائی نے لکھے ہیں جو غم میرے غم خوار انہیں بھی کبھی پڑھ کر دیکھیں آپ ہی آپ یہ سوچیں کوئی آیا ہوگا اور پھر آپ ہی دروازے پہ جا کر دیکھیں کچھ عجب رنگ سے کٹتے ہیں شب و روز اپنے لوگ کیا کچھ نہ ...

    مزید پڑھیے

    مثال عکس کنج ذات سے باہر رہا ہوں میں

    مثال عکس کنج ذات سے باہر رہا ہوں میں کہ آپ اپنے مقابل آئینہ بن کر رہا ہوں میں عجب موسم تھا جب قربت تری سرمایۂ جاں تھی وہی موسم ہے اور ترک تعلق کر رہا ہوں میں تمہاری مشکلیں آساں ہوئی ہیں ڈوبنے والو! مجھے دیکھو کہ ساری عمر ساحل پر رہا ہوں میں اسی معمورۂ خوابیدگاں شہر خموشاں ...

    مزید پڑھیے

    غم ہی لے دے کے مری دولت بیدار نہیں

    غم ہی لے دے کے مری دولت بیدار نہیں یہ خوشی بھی ہے میسر کوئی غم خوار نہیں خود سے بھی توڑ چکا ہوں میں تعلق اپنا اب مری راہ میں حائل کوئی دیوار نہیں ایسی سنسان کبھی پہلے نہ تھی ہجر کی رات دور تک قافلۂ صبح کے آثار نہیں بات آسان فراوانیٔ غم نے کر دی اب مجھے شکوۂ ناکامئ اظہار ...

    مزید پڑھیے

    کچھ اس طرح سے تیرا غم دیئے جلاتا تھا

    کچھ اس طرح سے تیرا غم دیئے جلاتا تھا کہ خاک دل کا ہر اک ذرہ جگمگاتا تھا اسی لئے نہ کیا تلخی‌ٔ جہاں کا گلا ترا خیال پس پردہ مسکراتا تھا نہ یاد رکھتا تھا مجھ کو نہ بھول جاتا تھا کبھی کبھی وہ مجھے یوں بھی آزماتا تھا ہر آئنہ تھا سراپا حجاب میرے لیے میں اپنے آپ کو دیکھوں نظر وہ آتا ...

    مزید پڑھیے

    یہ کوئی دل تو نہیں ہے کہ ٹھہر جائے گا

    یہ کوئی دل تو نہیں ہے کہ ٹھہر جائے گا وقت اک خواب رواں ہے سو گزر جائے گا ہر گزرتے ہوئے لمحے سے یہی خوف رہا حسرتوں سے مرے دامن کو یہ بھر جائے گا دل شفق رنگ ہوا ڈوبتے سورج کی طرح رات آئے گی تو ہر خواب بکھر جائے گا شدت غم سے ملا زیست کو مفہوم نیا ہم سمجھتے تھے کہ دل جینے سے بھر جائے ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیا ضرور ہمیں کو وہ آزمائے گا

    یہ کیا ضرور ہمیں کو وہ آزمائے گا ہر آنے والا مقدر بھی ساتھ لائے گا کسے خبر ہے کہ اس تیرہ خاکداں کے لئے ہے ایک دل ہی تو روشن سو ڈوب جائے گا کھلے دریچوں سے یوں جھانکتی ہے مایوسی کہ جیسے اب کوئی جھونکا ادھر نہ آئے گا اداس رات کی سرگوشیوں کے بعد اگر سحر جو آئی تو کس کو یقین آئے ...

    مزید پڑھیے

    قدم اٹھے تو عجب دل گداز منظر تھا

    قدم اٹھے تو عجب دل گداز منظر تھا میں آپ اپنے لیے راستے کا پتھر تھا دل ایک اور ہزار آزمائشیں غم کی دیا جلا تو تھا لیکن ہوا کی زد پر تھا ہر آئینہ مری آنکھوں سے پوچھ لیتا ہے وہ عکس کیا ہوئے آباد جن سے یہ گھر تھا ہر اک عذاب کو میں سہ گیا مگر نہ ملا وہ ایک غم جو مرے حوصلے سے بڑھ کر ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیا طلسم ہے میں اس کو دیکھ بھی نہ سکوں (ردیف .. ے)

    یہ کیا طلسم ہے میں اس کو دیکھ بھی نہ سکوں کہ جس کے جلووں سے دامان چشم بھر جائے تو میرے دل میں مثال چمن مہکتا ہے میں سانس لوں تری خوشبو بکھر بکھر جائے گزرتی شب کی ہر اک چاپ سے میں ڈرتا ہوں نہ جانے کون سا لمحہ اداس کر جائے میں آئنہ ہی نہیں عکس بھی ہوں لیکن تو وہ روشنی ہے جو دامن ...

    مزید پڑھیے

    کبھی پیغام سکوں تیری نظر نے نہ دیا

    کبھی پیغام سکوں تیری نظر نے نہ دیا زندگی چھین لی اس طرح کہ مرنے نہ دیا تھی بہار گل جلوہ کہ ہوا کا جھونکا جس نے دامن نگہ شوق کا بھرنے نہ دیا دی جس احساس نے مرنے کی تمنا ہم کو اسی احساس کی رعنائی نے مرنے نہ دیا جانے کیا قصۂ غم تھا کہ نظر نے تیری بھولنے بھی نہ دیا یاد بھی کرنے نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3