Mushfiq Khwaja

مشفق خواجہ

پاکستان کے معروف طنز و مزاح نگار، اپنے کالم ’خامہ بگوش‘ کے لیے مشہور

Prominent writer of humour/satire, famous for his column 'khama-bagosh.'

مشفق خواجہ کی غزل

    کیوں خلوت غم میں رہتے ہو کیوں گوشہ نشیں بے کار ہوئے

    کیوں خلوت غم میں رہتے ہو کیوں گوشہ نشیں بے کار ہوئے آخر تمہیں صدمہ کیا پہنچا کیا سوچ کے خود آزار ہوئے کیوں صاف کشادہ رستوں پر تم ٹھوکریں کھاتے پھرتے ہو کیوں تیرہ و تار سی گلیوں میں تم آن کے خوش رفتار ہوئے کیوں راستہ چھوڑ کے چلتے ہو کیوں لوگوں سے کتراتے ہو کیوں چلتے پھرتے اپنے ...

    مزید پڑھیے

    چہرہ تو چمک دمک رہا ہے

    چہرہ تو چمک دمک رہا ہے اندر سے یہ شخص بجھ چکا ہے تھی طبع رواں مثال دریا دریا یہ مگر اتر گیا ہے آنکھوں میں تھے خواب سو طرح کے یہ رنگ محل اجڑ چکا ہے نقش اس کے ہیں بے نمود سارے نغمہ ایسا کہ بے صدا ہے بیٹھا ہے اداس گھر میں تنہا جیسے کوئی اس کو ڈھونڈھتا ہے تم اس کو تلاش کیا کرو ...

    مزید پڑھیے

    نہ اب وہ خوش نظری ہے نہ خوش خصالی ہے

    نہ اب وہ خوش نظری ہے نہ خوش خصالی ہے یہ کیا ہوا مجھے یہ وضع کیوں بنا لی ہے یہ حال ہے مرے دیوار و در کی وحشت کا کہ میرے ہوتے ہوئے بھی مکان خالی ہے دم نظارہ میری حیرتوں پہ غور نہ کر کہ میری آنکھ ازل یونہی سوالی ہے مرے وجود کو جس نے جلا کے راکھ کیا وہ آگ اب ترے دامن تک آنے والی ...

    مزید پڑھیے

    یہی نہیں کہ وہ بے تاب و بے قرار گیا

    یہی نہیں کہ وہ بے تاب و بے قرار گیا مری رگوں میں جو اک زہر سا اتار گیا بجھے ہوئے در و دیوار دیکھنے والو اسے بھی دیکھو جو اک عمر یاں گزار گیا وفا کے باب میں اس کی تو کچھ کمی نہ ہوئی میں آپ اپنی خوشی سے یہ بازی ہار گیا ہوائے سرد کا جھونکا بھی کتنا ظالم تھا خیال و خواب کے سب پیرہن ...

    مزید پڑھیے

    اے مشفق من اس حال میں تم کس طرح بسر فرماؤ گے

    اے مشفق من اس حال میں تم کس طرح بسر فرماؤ گے انجان بنے چپ بیٹھو گے اور جان کے دھوکے کھاؤ گے تم اپنے گھر کے اندھیرے میں کیا دیکھتے ہو دیواروں کو یہ شمع کی صورت جلنا کیا آئے گی ہوا بجھ جاؤ گے جن جھوٹے سچے خوابوں کی تعبیر غم تنہائی ہے ان جھوٹے سچے خوابوں سے تم کب تک دل بہلاؤ گے ان ...

    مزید پڑھیے

    کام کچھ آ نہ سکی رسم شناسائی بھی

    کام کچھ آ نہ سکی رسم شناسائی بھی شامل بزم تھی شاید مری تنہائی بھی کاش تو اپنی طلب میں کبھی پہنچے مجھ تک تیرا ہی آئنہ ہے چشم تماشائی بھی سہل مت سمجھو مرے شوق کی ناکامی کو مفت ملتی ہے کہیں عزت رسوائی بھی چشم بے خواب میں ہے خواب کی صورت اک شخص خود سے غافل بھی ہے اور محو خود آرائی ...

    مزید پڑھیے

    کیوں خلوت غم میں رہتے ہو کیوں گوشہ نشیں بے کار ہوئے

    کیوں خلوت غم میں رہتے ہو کیوں گوشہ نشیں بے کار ہوئے آخر تمہیں صدمہ کیا پہنچا کیا سوچ کے خود آزار ہوئے کیوں صاف کشادہ رستوں پر تم ٹھوکریں کھاتے پھرتے ہو کیوں تیرہ و تار سی گلیوں میں تم ان کے خوش رفتار ہوئے کیا اٹھتے بیٹھتے سوچتے ہو کیا لکھتے پڑھتے رہتے ہو اس عمر میں یہ بے کیفی ...

    مزید پڑھیے

    ہجوم ہم نفساں چارۂ الم نہ ہوا

    ہجوم ہم نفساں چارۂ الم نہ ہوا کہ اس طرح غم تنہا روی تو کم نہ ہوا نہ پوچھ دشت طلب میں متاع دامن زیست یہ تار تار تو ہوتا رہا پہ نم نہ ہوا لکھی گئی ہیں جنوں کی حکایتیں کیا کیا مگر وہ قصۂ غم جو کبھی رقم نہ ہوا ملی نہ آبلہ پایان شوق کو منزل کہ فاصلوں کی طرح حوصلہ بھی کم نہ ہوا رہ طلب ...

    مزید پڑھیے

    ہم پہ تنہائی میں کچھ ایسے بھی لمحے آئے

    ہم پہ تنہائی میں کچھ ایسے بھی لمحے آئے بن گئے آپ کی تصویر ہمارے سائے درد سے کچھ عجب احوال تھا دل کا کل رات جیسے رونے کی کہیں دور سے آواز آئے ایک تیرا ہی تبسم تو نہ تھا وجہ سکوں میرے آنسو بھی محبت میں بہت کام آئے دل میں آباد امیدیں ہیں مگر کیسے نہ پوچھ دن ڈھلے جیسے درختوں کے ہوں ...

    مزید پڑھیے

    ستم بھی کرتا ہے اس کا صلہ بھی دیتا ہے

    ستم بھی کرتا ہے اس کا صلہ بھی دیتا ہے کہ میرے حال پہ وہ مسکرا بھی دیتا ہے شناوروں کو اسی نے ڈبو دیا شاید جو ڈوبتوں کو کنارے لگا بھی دیتا ہے یہی سکوت یہی دشت جاں کا سناٹا جو سننا چاہے کوئی تو صدا بھی دیتا ہے عجیب کوچۂ قاتل کی رسم ہے کہ یہاں جو قتل کرتا ہے وہ خوں بہا بھی دیتا ہے وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3