یہ کیا طلسم ہے میں اس کو دیکھ بھی نہ سکوں (ردیف .. ے)
یہ کیا طلسم ہے میں اس کو دیکھ بھی نہ سکوں
کہ جس کے جلووں سے دامان چشم بھر جائے
تو میرے دل میں مثال چمن مہکتا ہے
میں سانس لوں تری خوشبو بکھر بکھر جائے
گزرتی شب کی ہر اک چاپ سے میں ڈرتا ہوں
نہ جانے کون سا لمحہ اداس کر جائے
میں آئنہ ہی نہیں عکس بھی ہوں لیکن تو
وہ روشنی ہے جو دامن کشاں گزر جائے
ہے ایک خواب مری خود فریب آنکھوں میں
اگر یہ خواب مری روح میں اتر جائے