نقش گزرے ہوئے لمحوں کے ہیں دل پر کیا کیا
نقش گزرے ہوئے لمحوں کے ہیں دل پر کیا کیا مڑ کے دیکھوں تو نظر آتے ہیں منظر کیا کیا کتنے چہروں پہ رہے عکس مری حیرت کے مہرباں مجھ پہ ہوئے آئینہ پیکر کیا کیا وقت کٹتا رہا مے خانے کی راتوں کی طرح رہے گردش میں یہ دن رات کے ساغر کیا کیا چشم خوباں کے اشاروں پہ تھا جینا مرنا روز بنتے تھے ...