کبھی پیغام سکوں تیری نظر نے نہ دیا

کبھی پیغام سکوں تیری نظر نے نہ دیا
زندگی چھین لی اس طرح کہ مرنے نہ دیا


تھی بہار گل جلوہ کہ ہوا کا جھونکا
جس نے دامن نگہ شوق کا بھرنے نہ دیا


دی جس احساس نے مرنے کی تمنا ہم کو
اسی احساس کی رعنائی نے مرنے نہ دیا


جانے کیا قصۂ غم تھا کہ نظر نے تیری
بھولنے بھی نہ دیا یاد بھی کرنے نہ دیا


عمر بھر ایک تمنائے سکوں نے ہم کو
دل کی بیتابی کا اندازہ بھی کرنے نہ دیا