یکساں ہے دھواں جلتے خرابے کی مہک تک
یکساں ہے دھواں جلتے خرابے کی مہک تک سناٹے کا گھر سے دیا سنسان سڑک تک پہلے ہی کہا تھا مرے دامن سے پرے رہ آ ہی گیا تو بھی انہیں شعلوں کی لپک تک اب میں ہوں فقط اور کوئی ہانپتا صحرا آئی تھی مرے ساتھ ان اشکوں کی کمک تک دو کشتیاں کاغذ کی بہا لیں چلو ہم تم پھر تو ہمیں ملنا نہیں خوابوں ...