رہ جنوں میں چلا یوں میں عمر بھر تنہا

رہ جنوں میں چلا یوں میں عمر بھر تنہا
کہ جیسے کوئی بگولا کرے سفر تنہا


اداسی روح سے گزری ہے اس طرح جیسے
اجاڑ دشت میں پت جھڑ کی دوپہر تنہا


بھٹک رہی ہے خلاؤں میں یوں نظر جیسے
ہو رات میں کسی گمراہ کا گزر تنہا


گزر گئے جرس گل کے قافلے کب کے
تکا کرے یوں ہی اب گرد رہگزر تنہا


نسیم صبح مجھے بھی گلے لگاتی جا
میں وہ دیا ہوں جلا ہے جو رات بھر تنہا


نظر میں تھی بھرے بازار کی سی ویرانی
ہجوم میں بھی رہے ہم نگر نگر تنہا


اندھیری رات ہوا سخت تیز وحشت دل
ہم ایسی شب میں بھی پھرتے ہیں در بدر تنہا


مسافروں پہ مصورؔ نہ جانے کیا بیتی
سفینہ آیا ہے ساحل پہ لوٹ کر تنہا