Musavvir Sabzwari

مصور سبزواری

ممتاز جدید شاعر

Prominent modernist ghazal poet

مصور سبزواری کی نظم

    پہلا پتھر

    میں ترے شہر میں پھرتا ہی رہا سرگرداں شاہراہوں کے ہر اک موڑ پہ حیراں حیراں آبلہ پا جگر افگار کراں تا بہ کراں اسی امید پہ شاید کہ کوئی پہچانے جستجو ایک بگولے کے عناصر چھانے شوق رسوا کی پذیرائی کے ہوں افسانے لیکن اس شہر ستم پیشہ میں کچھ بھی نہ ہوا مری جانب کوئی گل پوش دریچہ نہ ...

    مزید پڑھیے

    انتظار

    وہ ایک پنچوٹی کا وشال سا جنگل جگوں جگوں سے جہاں اک اہلیا کی شلا تباہ کار سیہ فال بد دعا کا صلہ بری طرح سے ہے اپنے شراب میں پاگل کبھی یہ سوچتا ہے سنگ و خشت کا پیکر خود اس کی طرح نہ ہر رہ گزار پتھرا جائے وہ لوح حرف مقدر بھی جس پہ دھندلا جائے نہ جانے کتنی صدی تک رہے گی خاک بسر اس آس پر ...

    مزید پڑھیے

    ہوا کا نوحہ

    اپنی اور قیوم راہیؔ کی ماں کی موت پر ستارے چپ ہیں کسی بیوہ مانگ کی مانند بجھا بجھا ہے سر شام چاند کا جھومر دمکتی راہوں کے دھندلا گئے ہیں آئینے اتر چکا ہے خلاؤں میں روشنی کا نگر مہیب و سرو و سیہ ہاتھ بڑھتے جاتے ہیں کھنچے ہوئے ہیں فضاؤں میں آتشیں خنجر فرشتے روتے ہیں اپنے پروں کو ...

    مزید پڑھیے

    واپسی

    ڈھلتے سورج کا زرفشاں تابوت لے چلے مغربی افق کے کہار اور درماندہ رہ گزاروں پر جم گیا وقت صورت اشجار بے کراں بے اماں خلاؤں تک چیختی جاتی ہیں ابابیلیں پربتوں کے مہیب چہروں سے ڈر کے خاموش ہو گئیں جھیلیں ہر کھنڈر میں ہیں بھوت محو رقص کاسۂ سر کی لے کے قندیلیں اور دور اس فصیل شام سے ...

    مزید پڑھیے