کیسے ہوگا اثر دواؤں کا
کیسے ہوگا اثر دواؤں کا میں تو محتاج ہوں دعاؤں کا نام شامل ہے بے وفاؤں میں یہ صلہ ہے میری وفاؤں کا دل پہ آ کر کے تو نے دی دستک نقش ابھرا ہے تیرے پاؤں کا آگ لگ جائے گی گلستاں میں تذکرہ چھڑ گیا اداؤں کا ہو چکا وقت اے شام کیا کہنا زندگی کھیل دھوپ چھاؤں کا