خوابوں کی دسترس میں نہ آنکھوں کی حد میں ہے
خوابوں کی دسترس میں نہ آنکھوں کی حد میں ہے امکان وصل گرد مسافت کی زد میں ہے لکھا ہوا تھا ہجر ہمارے نصیب میں یہ استناد تیری تمنا کے رد میں ہے دشت غم فراق میں بھٹکے ہوئے ہیں ہم صد شکر تیری یاد ہماری رسد میں ہے اہل جنوں ہیں رزم گہہ حق میں جاں بکف تلقین دست بستگی بزم خرد میں ہے میں ...