محب وفا کی غزل

    خوابوں کی دسترس میں نہ آنکھوں کی حد میں ہے

    خوابوں کی دسترس میں نہ آنکھوں کی حد میں ہے امکان وصل گرد مسافت کی زد میں ہے لکھا ہوا تھا ہجر ہمارے نصیب میں یہ استناد تیری تمنا کے رد میں ہے دشت غم فراق میں بھٹکے ہوئے ہیں ہم صد شکر تیری یاد ہماری رسد میں ہے اہل جنوں ہیں رزم گہہ حق میں جاں بکف تلقین دست بستگی بزم خرد میں ہے میں ...

    مزید پڑھیے

    محاذ نور سے یکسر ہٹا دئے گئے ہم

    محاذ نور سے یکسر ہٹا دئے گئے ہم مثال شمع سحری بجھا دئے گئے ہم سروں کی فصل پہ شاید زکوٰۃ واجب تھی سو اس نصاب سے اب کے گھٹا دئے گئے ہم مکین خلد ہیں ہم بھی نسب کی نسبت سے زمیں پہ حسب مشیت بسا دئے گئے ہم وصال و ہجر بھی ہیں فیصلے نصیبوں کے کسی سے بچھڑے کسی سے ملا دئے گئے ہم بدن کے ...

    مزید پڑھیے

    زبان حال پہ صبر و رضا کے لہجے میں

    زبان حال پہ صبر و رضا کے لہجے میں نوائے غم ہے ترے بے نوا کے لہجے میں یہ پائے جبر سے روندی ہوئی تمنائیں ہیں محو گریۂ پیہم دعا کے لہجے میں ہوا کا شور گراں ہے سماعت گل پر سو میں ہوں تجھ سے مخاطب صبا کے لہجے میں وقار عہد محبت، لحاظ شرط وفا شکست خوردہ پڑے ہیں انا کے لہجے میں یہ شعر ...

    مزید پڑھیے

    تیرہ شبی کو نور میسر نہ ہو سکا

    تیرہ شبی کو نور میسر نہ ہو سکا میرا چراغ ماہ منور نہ ہو سکا تم بھی تو میرے عشق کی زینت نہ بن سکے میں بھی تمہارے حسن کا زیور نہ ہو سکا رکھ دی ہے میں نے جسم کی رگ رگ نچوڑ کر لیکن وہ میری ذات سے باہر نہ ہو سکا پہلو میں ناز و عشوۂ مہوش تو ہے مگر اے یاد رفتگاں ترا ہمسر نہ ہو سکا اک ...

    مزید پڑھیے

    زندان روز و شب میں اسیر حیات ہوں

    زندان روز و شب میں اسیر حیات ہوں اک عمر کٹ گئی ہے مگر بے ثبات ہوں دیکھو تو ایک ذرہ ہوں اس کائنات کا سمجھو تو اپنی ذات میں اک کائنات ہوں تو ماورا عرش و زمین و زمان ہے میں تیرے اذن کن سے سر شش جہات ہوں ہیں کعبۂ دروں میں بتان ہوائے نفس ہر چند کہ میں منکر لات و منات ہوں چلتی ہوا کے ...

    مزید پڑھیے

    میعاد قید رنج بڑھا دی گئی تو کیا

    میعاد قید رنج بڑھا دی گئی تو کیا جرم وفا کی ہم کو سزا دی گئی تو کیا اک بحر بیکراں تو ہے آنکھوں میں موجزن اک موج تیرے غم میں بہا دی گئی تو کیا اس پیشۂ جنوں میں لٹانے کو تھا ہی کیا اک عمر تھی سو تجھ پہ لٹا دی گئی تو کیا اس عہد بے وفا میں جو میثاق عشق سے اک شرط اعتبار اٹھا دی گئی تو ...

    مزید پڑھیے

    سوئے ہوئے بدن سر محشر اٹھائیے

    سوئے ہوئے بدن سر محشر اٹھائیے یہ کیا کہ بار عمر مکرر اٹھائیے آنکھوں میں کھینچ لیجئے عکس جمال یار اک کوزۂ عطش میں سمندر اٹھائیے دل سنگ ہے تو سنگ کو نمناک کیجئے اس نم سے پھر خمیر گل تر اٹھائیے آنکھیں بچھائے رکھیے سر راہ انتظار پلکوں پہ ناز و غمزۂ دلبر اٹھائیے جب مصلحت ہو ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے خیال سختیٔ جادہ نہیں کیا

    ہم نے خیال سختیٔ جادہ نہیں کیا ترک سفر کا کوئی ارادہ نہیں کیا عشاق عہد نو نے سر راہ گزار شوق گرد سفر کو تن کا لبادہ نہیں کیا ہم نے بھی لوٹ آنے میں تاخیر کی بہت اس نے بھی انتظار زیادہ نہیں کیا ہم ہیں غم فراق کے حرمت شناس لوگ غم کو سپرد ساغر و بادہ نہیں کیا تیرے سوا بھی کوئی در ...

    مزید پڑھیے

    ہجر ہے یاس ہے وحشت کا سماں ہے میں ہوں

    ہجر ہے یاس ہے وحشت کا سماں ہے میں ہوں عمر ٹھہرے ہوئے موسم میں رواں ہے میں ہوں میرے دامن میں جو گنجینۂ گل ہے تو ہے تیرے دامن میں جو اک برگ خزاں ہے میں ہوں از زمیں تا بہ فلک رات کا سناٹا ہے ایسے عالم میں جو یہ شور فغاں ہے میں ہوں دیکھ ہجراں میں خیالات پریشاں کا فسوں جا بجا عکس ترا ...

    مزید پڑھیے

    شام غربت جو سر صبح وطن ٹوٹتی ہے

    شام غربت جو سر صبح وطن ٹوٹتی ہے دیکھ کے تجھ کو نگاہوں کی تھکن ٹوٹتی ہے ہنستا رہتا ہوں کہ چھپ جائیں ترے غم کے نقوش خندۂ لب سے جبینوں کی شکن ٹوٹتی ہے پا بجولاں رہ پر خار پہ چلنے والوں کوئی دن اور کہ کانٹوں کی چبھن ٹوٹتی ہے عشق ثانی میں ہے معشوق گذشتہ کا خیال وصلت نو پس ہجران کہن ...

    مزید پڑھیے