میعاد قید رنج بڑھا دی گئی تو کیا

میعاد قید رنج بڑھا دی گئی تو کیا
جرم وفا کی ہم کو سزا دی گئی تو کیا


اک بحر بیکراں تو ہے آنکھوں میں موجزن
اک موج تیرے غم میں بہا دی گئی تو کیا


اس پیشۂ جنوں میں لٹانے کو تھا ہی کیا
اک عمر تھی سو تجھ پہ لٹا دی گئی تو کیا


اس عہد بے وفا میں جو میثاق عشق سے
اک شرط اعتبار اٹھا دی گئی تو کیا


شب ہائے انتظار کی دیرینہ سرگزشت
اک پل میں تجھ سے مل کے بھلا دی گئی تو کیا