Mubeen Mirza

مبین مرزا

معروف پاکستانی فکشن نویس، شاعر اور صحافی۔ ادبی جریدے ’مکالمہ‘ کے مدیر۔

Noted Pakistani fiction writer, poet, and journalist; also the editor of literary journal "Mukalema".

مبین مرزا کی غزل

    غبار راہ طلسم زمانہ ہو گئے ہیں

    غبار راہ طلسم زمانہ ہو گئے ہیں ہم ایسے لوگ بھی آخر فسانہ ہو گئے ہیں رہے ہیں رونق صد آستاں وہ لوگ کہ آج یہ چند تنکے جنہیں آشیانہ ہو گئے ہیں جو مثل ابر بہاراں ہیں دوسروں کے لیے وہ لوگ اپنے لیے تازیانہ ہو گئے ہیں جہاں پہ آئے تھے اک روز طمطراق کے ساتھ بہ حسرت آج وہاں سے روانہ ہو گئے ...

    مزید پڑھیے

    میں دن بھر پہلے اس دنیا کی جولانی میں رہتا ہوں

    میں دن بھر پہلے اس دنیا کی جولانی میں رہتا ہوں مگر پھر رات بھر دل کی بیابانی میں رہتا ہوں یہاں لوگوں کے دل اور چہرے ہر لحظہ بدلتے ہیں مجھے لگتا ہے میں اک دشت امکانی میں رہتا ہوں مجھے کچھ فکر فردا ہے نہ کوئی حال کی الجھن کہ میں تو گزرے وقتوں کی پریشانی میں رہتا ہوں جو اب تک کر ...

    مزید پڑھیے

    اک خواب کو آنکھیں رہن رکھیں اک شوق میں دل ویران کیا

    اک خواب کو آنکھیں رہن رکھیں اک شوق میں دل ویران کیا جینے کی تمنا میں ہم نے مرنے کا سبھی سامان کیا ہم خاک اڑاتے پھرتے ہیں اس دشت طلب میں پھر اک دن اقلیم جنوں اس نے بخشی اور دل کا ہمیں سلطان کیا کیا کہیے کرشمہ ساز تھے کیا آغاز محبت کے وہ دن جب خود سے بھی ہم حیران ہوئے اس نے بھی بہت ...

    مزید پڑھیے

    مجھے جس نے میرا پتا دیا وہ غم نہاں مرے ساتھ ہے

    مجھے جس نے میرا پتا دیا وہ غم نہاں مرے ساتھ ہے مری زندگی مری روشنی دل بے اماں مرے ساتھ ہے مرا کارواں جو بچھڑ گیا مرے دل کا نقش بگڑ گیا میں ہوں اک مسافر گم شدہ سو یہی فغاں مرے ساتھ ہے اسی آرزو کی تڑپ لیے یونہی پھر رہا ہوں میں در بہ در وہی خاک ہے مرے سر میں بھی وہی آسماں مرے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    یہی تو دکھ ہے زمیں آسماں بنا کر بھی

    یہی تو دکھ ہے زمیں آسماں بنا کر بھی میں در بہ در ہوں خود اپنا جہاں بنا کر بھی اگر یہ سچ ہے کہ ہر شے یہاں پہ فانی ہے تو کیا کروں گا میں کچھ جاوداں بنا کر بھی مصر ہے اس پہ مجھے رائیگاں نہیں ہونا وہ زندگی کو مری رائیگاں بنا کر بھی کسے دکھاؤں جو تاریکیاں سمیٹی ہیں قدم قدم پہ نئی ...

    مزید پڑھیے

    ساتھیو جو عہد باندھا ہے اسے توڑا نہ جائے

    ساتھیو جو عہد باندھا ہے اسے توڑا نہ جائے جسم میں جب تک لہو سے معرکہ ہارا نہ جائے عہد ماضی میں بھی ہے کوہ ندا جیسا طلسم یہ بھی وہ آواز ہے مڑ کر جسے دیکھا نہ جائے اس قدر راس آ گئی ہیں ذات کی ویرانیاں خود یہ خواہش ہو رہی ہے دل کا سناٹا نہ جائے اس سے آگے واپسی کا راستہ کوئی نہیں جو ...

    مزید پڑھیے

    زمیں بچھا کے الگ آسماں بناؤں کوئی

    زمیں بچھا کے الگ آسماں بناؤں کوئی زماں مکاں سے پرے اب جہاں بناؤں کوئی تمام عمر چلے میرے ساتھ تنہائی غرض ہی کیا ہے مجھے کارواں بناؤں کوئی کسی خوشی کو نہیں ہے اگر ثبات یہاں میں سوچتا ہوں کہ غم جاوداں بناؤں کوئی یہ دشت دل کہ جہاں ریت اڑتی ہے شب و روز ترے لیے یہیں موج رواں بناؤں ...

    مزید پڑھیے

    ترا غم دل پہ افشا کر رہے ہیں

    ترا غم دل پہ افشا کر رہے ہیں سو دل سے کار دنیا کر رہے ہیں تجھے اب کیا بتائیں ہم ترے بعد بہ نام زیست کیا کیا کر رہے ہیں ہزاروں رنج پے در پے اٹھا کر بس اک غم کا مداوا کر رہے ہیں کچھ ایسا ہے غم تنہائی در پیش کہ اک عالم کو اپنا کر رہے ہیں کبھی جو کام چاہت سے کیے تھے انہیں کا آج صدمہ کر ...

    مزید پڑھیے

    بڑے طوفاں اٹھانے کے لیے ہیں

    بڑے طوفاں اٹھانے کے لیے ہیں یہ آنکھیں مسکرانے کے لیے ہیں بالآخر کم پڑے گا یہ اندھیرا چراغ اتنے جلانے کے لیے ہیں یہ خوشبو لمحے اور یہ خوش ادا لوگ بچھڑ کر یاد آنے کے لیے ہیں خدا جانے یہ دل کے وسوسے اب مجھے کیا دن دکھانے کے لیے ہیں ہوا کرتے تھے ہم اپنے لیے بھی مگر اب تو زمانے کے ...

    مزید پڑھیے

    جلا دیا ہے کہ اس نے بجھا دیا ہے مجھے

    جلا دیا ہے کہ اس نے بجھا دیا ہے مجھے پہ دل کی آگ نے کندن بنا دیا ہے مجھے تری طلب کی عطا ہے کہ جس نے مثل چراغ ہوائے دہر میں جلنا سکھا دیا ہے مجھے میں سب سے دور فقط اپنے آپ میں گم تھا کسی کے قرب نے سب سے ملا دیا ہے مجھے میں ایک ذرۂ ناچیز کائنات میں تھا یہ کائنات سا کس نے بنا دیا ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3