غبار راہ طلسم زمانہ ہو گئے ہیں
غبار راہ طلسم زمانہ ہو گئے ہیں ہم ایسے لوگ بھی آخر فسانہ ہو گئے ہیں رہے ہیں رونق صد آستاں وہ لوگ کہ آج یہ چند تنکے جنہیں آشیانہ ہو گئے ہیں جو مثل ابر بہاراں ہیں دوسروں کے لیے وہ لوگ اپنے لیے تازیانہ ہو گئے ہیں جہاں پہ آئے تھے اک روز طمطراق کے ساتھ بہ حسرت آج وہاں سے روانہ ہو گئے ...