Mubeen Mirza

مبین مرزا

معروف پاکستانی فکشن نویس، شاعر اور صحافی۔ ادبی جریدے ’مکالمہ‘ کے مدیر۔

Noted Pakistani fiction writer, poet, and journalist; also the editor of literary journal "Mukalema".

مبین مرزا کی نظم

    پیاس

    تیری ہنستی ہوئی آنکھوں میں رنگ بہار کے رقصاں دیکھے تیری زلفوں کی لہروں میں گھور اندھیرے حیراں دیکھے ہر محراب میں تیرے بدن کی سو سو دیپ فروزاں دیکھے تو جو ہنسے تو کون و مکاں میں سات سروں کی برکھا برسے اور اس برکھا میں دل میرا جتنا بھیگے اتنا ترسے

    مزید پڑھیے

    وجود کا پھیلاؤ

    محبت خواب ہو جائے ہوا کے ساتھ کھو جائے سمندر کے کنارے زرد چہرہ شام کا منظر کسی کی یاد کا نشتر کبھی دل میں اتر جائے کسی دکھ سے کبھی جب آنکھ بھر آئے اسی ٹھہری ہوئی ساعت میں لگتا ہے کہ جیسے درد میں ڈوبے ہوئے سب دل نمی سے جھلملاتی ساری آنکھیں میری اپنی ہیں

    مزید پڑھیے

    آزار

    وقت کی دھند میں لپٹے منظر اور سناٹا دل کے اندر باری باری سانجھ سویرے اک انجانا خوف جگائیں ان ہونی کو دھیان میں لائیں دونوں میرے خواب چرائیں

    مزید پڑھیے

    راگ گیان

    سانجھ سویرے موج میں اپنی بہتا جائے وقت کا دھارا جیسے ساگر گہرا جانے کہاں ہے منزل اس کی جانے کہاں کنارا وقت کے اس گہرے ساگر میں ڈول رہی ہے جیون ناؤ پیچھے بھی منجدھار ہے اس کے آگے بھی منجدھار ہے اس کے اور اس ناؤ میں بیٹھا ہے اک سنسار جانے کو اس پار اور یہ ناؤ پل کے پل میں یوں کھائے ...

    مزید پڑھیے

    احساس

    خواہشوں کی منزل پر حسرتوں کے رستے میں دلبری کے پربت پر وحشتوں کی وادی میں بے خودی کے صحرا میں آگہی کے دریا میں وقت کے جھمیلے میں روز و شب کے ریلے میں دل پہ جو گزرتی ہے وہ اسی حقیقت کا انکشاف کرتی ہے ہر مقام و منزل پر آدمی اکیلا ہے

    مزید پڑھیے

    اہل ہنر بے کار ہوئے

    اک عمر کی کاوش سے ہم نے جو کار تمنا سیکھا تھا دنیا کے نئے بازار میں اب کچھ مانگ نہیں باقی اس کی یہ زعم محبت کیا کیجے ہم اہل ہنر بے کار ہوئے

    مزید پڑھیے

    لمحوں کے اسرار

    شام کا پہلا تارہ دل کے افق پر جس کی جوت سے قوس قزح سے اتری تھی اور اس قزح نے ساری دل کی دنیا چمکائی تھی زیست کا پہلا ساون تھا وہ جس سے جیون ساگر میں اک لہر اٹھی تھی اور اس لہر نے ساری ہستی جل تھل کی تھی باغ کی پہلی تتلی تھی وہ من آنگن کے سونے پن میں جس کی اک پرچھائیں پڑی تھی اور جس ...

    مزید پڑھیے

    اس خواب میں

    اک خواب میں آنکھیں ملتے ہوئے اک آس کی چھایا ڈھلتے ہوئے اک خوف کے من میں پلتے ہوئے اب موڑ یہ کیسا آیا ہے سنسار پہ رنگ سا چھایا ہے آکاش کے رم جھم تاروں نے سو روپ دکھاتی بہاروں نے ساگر کے پلٹتے دھاروں نے اک بات کہی اک مان دیا تن من کو انوکھا گیان دیا اک جوت جگائی جیون میں اک رنگ اتارا ...

    مزید پڑھیے

    ادراک

    وقت دریا کی مانند بہتا رہے گا سدا جگمگاتے رہیں گے ستارے یوں ہی شب کی پوشاک میں گل کھلاتی رہے گی ہوا تا ابد آب میں، خاک میں ایستادہ رہیں گے خیاباں خیاباں یہ سرو و صنوبر یوں ہی ساحلوں پر یوں ہی لنگر انداز ہوں گے جہاز اور بچے یوں ہی سیپیاں چننے آتے رہیں گے سدا یوں ہی میلہ رہے گا زمانے ...

    مزید پڑھیے

    بے اماں

    یہی وقت تھا ہاں یہی وقت تھا بلکہ تاریخ بھی تو یہی تھی جب اک مہرباں ہاتھ نے جانے کیا سوچ کر بس اچانک مری روح کو تھپتھپایا مرے دل کو تھاما عجب ایک وارفتگی سے اور کچھ پر فسوں آگہی سے مرے سن رسیدہ دل و جاں کو اس نے حیات آفریں لمس سے بھر دیا اپنی نظروں میں خود معتبر کر دیا سوچتا ہوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2