دن رات کے دیکھے ہوئے منظر سے الگ ہے
دن رات کے دیکھے ہوئے منظر سے الگ ہے یہ لمحہ تو موجود و میسر سے الگ ہے موجیں کہ بگولے ہوں مرے دل کا ہر اک رنگ صحرا ہے جدا اور سمندر سے الگ ہے وہ شے کہ لگے جس سے مری روح پہ یہ زخم واقف ہی نہیں تو ترے خنجر سے الگ ہے پوشیدہ نہیں مجھ سے یہ دنیا کی حقیقت باہر سے مرے ساتھ ہے اندر سے الگ ...