مبارک صدیقی کی غزل

    صحرا صحرا کہنے سے گلزار بدلتے نئیں

    صحرا صحرا کہنے سے گلزار بدلتے نئیں دیکھ کے تیور دشمن کے ہم یار بدلتے نئیں بات تو یہ ہے بندے کے کردار سے خوشبو آئے گوچی باس لگانے سے کردار بدلتے نئیں گھر کی زینت گھر والوں کی عزت پیار سے ہے لینڈ کروزر پورشے سے گھر بار بدلتے نئیں جن کی فطرت میں ہو ڈسنا ڈس کے رہتے ہیں بی اے ایم اے ...

    مزید پڑھیے

    دنیا کی دل دکھانے کی عادت نہیں گئی

    دنیا کی دل دکھانے کی عادت نہیں گئی اپنی بھی مسکرانے کی عادت نہیں گئی دامن جلا یہ دل جلا یہ انگلیاں جلیں اپنی دیے جلانے کی عادت نہیں گئی کچھ وہ غنیم جان بھی ہے مستقل مزاج کچھ میری جاں سے جانے کی عادت نہیں گئی اس سے کہو خلوص سے لوٹا کرے مجھے میری فریب کھانے کی عادت نہیں گئی وہ ...

    مزید پڑھیے

    کچھ ایسے لوگ بھی دنیا میں پائے جاتے ہیں

    کچھ ایسے لوگ بھی دنیا میں پائے جاتے ہیں جہاں بھی جائیں دئے ہی جلائے جاتے ہیں یہ آزمائشیں یوں ہی عطا نہیں ہوتیں جو لوگ خاص ہوں وہ آزمائے جاتے ہیں ہمیں حسین سے پیغمبروں سے نسبت ہے ہمارے اس لئے بھی دل دکھائے جاتے ہیں وہ شخص صورت خورشید جب نکلتا ہے تو رنگ و نور میں ہم بھی نہائے ...

    مزید پڑھیے

    شام غم آج ذرا ایسے منا لی جائے

    شام غم آج ذرا ایسے منا لی جائے بے سبب ایک غزل اور سنا لی جائے حاکم وقت کو دیکھوں تو دعا کرتا ہوں اتنی عزت دے خدا جتنی سنبھالی جائے میرے مولا وہ خسارے کے سوا کچھ بھی نہیں ہر وہ لمحہ جو تری یاد سے خالی جائے گر مرے ہاتھ میں آ جائے الادیں کا چراغ گھر کا مزدور کوئی ہاتھ نہ خالی ...

    مزید پڑھیے

    کچھ ایسے لوگ بھی دنیا میں پائے جاتے ہیں

    کچھ ایسے لوگ بھی دنیا میں پائے جاتے ہیں جہاں بھی جائیں دیے وہ جلائے جاتے ہیں یہ آزمائشیں یوں ہی عطا نہیں ہوتیں جو لوگ خاص ہوں وہ آزمائے جاتے ہیں ہمیں حسین سے پیغمبروں سے نسبت ہے ہم اس لیے بھی بہت دل دکھائے جاتے ہیں وہ شخص صورت خورشید جب نکلتا ہے تو رنگ و نور میں ہم بھی نہائے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی درد ہے جو ابھی دوا نہیں ہو سکا

    کوئی درد ہے جو ابھی دوا نہیں ہو سکا وہ بچھڑ گیا ہے مگر جدا نہیں ہو سکا کوئی ہے خلش جو کھٹک رہی ہے ابھی مجھے کوئی شعر ہے جو ابھی بپا نہیں ہو سکا وہ ملے اگر تو اسے کہوں اے گلاب شخص کوئی تجھ سا کیا تری خاک پا نہیں ہو سکا ترے بعد پھر مری موسموں سے بنی نہیں ترے بعد میں کبھی پھر ہرا ...

    مزید پڑھیے

    ریت پہ نقش بناتے ہوئے تھک جاتے ہیں

    ریت پہ نقش بناتے ہوئے تھک جاتے ہیں خواب آنکھوں میں سجاتے ہوئے تھک جاتے ہیں یوں ہی قبروں میں نہیں سوئے تھکے ہارے بدن لوگ دنیا سے نبھاتے ہوئے تھک جاتے ہیں زندگی پیاس کا صحرا ہے جہاں قید ہیں ہم اور ہم پیاس بجھاتے ہوئے تھک جاتے ہیں مہرباں کوئی نہیں شہر میں اک تیرے سوا یوں تو ہم ...

    مزید پڑھیے

    روپ سنہرا آنکھ کنول ہے کیا لکھوں

    روپ سنہرا آنکھ کنول ہے کیا لکھوں اس کی اک اک بات غزل ہے کیا لکھوں میں کہ دکھ کے صحراؤں میں پیاسا ہوں وہ کہ سکھ کا گنگا جل ہے کیا لکھوں میں کہ ہر اک موڑ نئے دوراہے پر وہ کہ ہر الجھن کا حل ہے کیا لکھوں سوچ رہا تھا لکھ دوں دل کی بات اسے پھر سوچا دل تو پاگل ہے کیا لکھوں جس کو دیکھ کے ...

    مزید پڑھیے

    سرمئی شام ہے موسم ہے سہانا آنا

    سرمئی شام ہے موسم ہے سہانا آنا اس سے پہلے کہ میں ہو جاؤں فسانہ آنا مجھ سے پہلے ہی کئی لوگ خفا رہتے ہیں مجھ سے جل جائے ذرا اور زمانہ آنا اک ترا حسن گلابوں سا غزل صورت ہے اک یہ ساون کا مہینہ ہے سہانا آنا روز کہتے ہو مجھے آج تو یہ ہے وہ ہے آج دنیا سے کوئی کر کے بہانہ آنا آخری جنگ ...

    مزید پڑھیے

    خزاں کی رت میں گلاب لہجہ بنا کے رکھنا کمال یہ ہے

    خزاں کی رت میں گلاب لہجہ بنا کے رکھنا کمال یہ ہے ہوا کی زد پہ دیا جلانا جلا کے رکھنا کمال یہ ہے ذرا سی لغزش پہ توڑ دیتے ہیں سب تعلق زمانے والے سو ایسے ویسوں سے بھی تعلق بنا کے رکھنا کمال یہ ہے کسی کو دینا یہ مشورہ کہ وہ دکھ بچھڑنے کا بھول جائے اور ایسے لمحے میں اپنے آنسو چھپا کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2