صحرا صحرا کہنے سے گلزار بدلتے نئیں
صحرا صحرا کہنے سے گلزار بدلتے نئیں
دیکھ کے تیور دشمن کے ہم یار بدلتے نئیں
بات تو یہ ہے بندے کے کردار سے خوشبو آئے
گوچی باس لگانے سے کردار بدلتے نئیں
گھر کی زینت گھر والوں کی عزت پیار سے ہے
لینڈ کروزر پورشے سے گھر بار بدلتے نئیں
جن کی فطرت میں ہو ڈسنا ڈس کے رہتے ہیں
بی اے ایم اے کرنے سے افکار بدلتے نئیں
بات تو تب ہے کعبۂ دل کا کرنے لگے طواف
رسمی عمرے کر کے دنیا دار بدلتے نئیں
ایسا ہے کہ ایسا ویسا اور نہیں ہے کچھ بھی
ایسا ہے کہ کچھ بھی ہو ہم پیار بدلتے نئیں
دانش مندی ہے وہ کرنا جو بھی کہے طبیب
نسخے جیب میں رکھنے سے بیمار بدلتے نئیں
جو ہیں اپنے وہ ہر حال میں اپنے رہتے ہیں
ہم موسم کو دیکھ کے رشتے دار بدلتے نئیں
اکثر تنہا رہ جاتے ہیں تیز مزاج وہ لوگ
دیکھ کے چال جو اپنوں کی رفتار بدلتے نئیں
بارش کی صورت جو اتریں وہ ہی لکھے جائیں
اس کے بعد مبارکؔ کے اشعار بدلتے نئیں