Moni Gopal Tapish

مونی گوپال تپش

مونی گوپال تپش کی غزل

    آئینے ٹوٹتے ہیں نظر کو رسائی دے

    آئینے ٹوٹتے ہیں نظر کو رسائی دے اپنی ہی کیوں نہ ہو کوئی صورت دکھائی دے ہے اس کی نیکیوں میں ابھی تک مرا شمار بے شک وہ میرے نام ہزاروں برائی دے اے یاد یار ساتھ ترے چل چکا بہت میں تھک کے چورچور ہوا اب رہائی دے میں نے ہر اک گناہ تمہارا چھپا لیا مانے گا کون لاکھ اندھیرا صفائی دے پھر ...

    مزید پڑھیے

    جنوں گر بڑھ گیا رسوائیاں برباد کر دیں گی

    جنوں گر بڑھ گیا رسوائیاں برباد کر دیں گی نہ یوں پیچھے چلو پرچھائیاں برباد کر دیں گی تمہیں ضد ہے اکیلے ہی چلو گے سوچ کر دیکھو یہ کچھ آساں نہیں تنہائیاں برباد کر دیں گی پرانے زخم ایسے کھول کر رکھنے سے کیا حاصل یہ اپنے پر ستم آرائیاں برباد کر دیں گی خوشی میں کیا ہے جو غم میں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    رات کتنی روشن ہے کچھ لیکھا پڑھی کر لیں آؤ پھر غزل کہہ لیں

    رات کتنی روشن ہے کچھ لیکھا پڑھی کر لیں آؤ پھر غزل کہہ لیں چاندنی کے منظر میں دو گھڑی ذرا دہکیں آؤ پھر غزل کہہ لیں ان اندھیری راتوں کے خوفناک سایوں سے بچ کے صبح تک جی لیں زہر دھوپ کا چکھ کر موت کو ضیا بخشیں آؤ پھر غزل کہہ لیں وہ کہ ایک چہرہ ہے یا کتاب یا دریا یا کوئی سمندر ہے نیم ...

    مزید پڑھیے

    تیرے پلٹ آنے سے دل کو اور اک صدمہ ہوا

    تیرے پلٹ آنے سے دل کو اور اک صدمہ ہوا وہ نقش اب باقی کہاں جو تھا تیرا چھوڑا ہوا یوں آج آئینے سے مل کر جسم سناٹے میں ہے اک اور ہی چہرہ تھا اس میں کل تلک ہنستا ہوا دونوں کہیں مل بیٹھ کر بہہ جائیں پل بھر کے لئے اس وقت سے ہٹ کر کے ہو دریا کوئی بہتا ہوا مشکوک آنکھوں سے نکلتے ہیں بچھڑنے ...

    مزید پڑھیے

    کیسے لوگ سیانے ہیں

    کیسے لوگ سیانے ہیں سوچ میں تانے بانے ہیں آؤ اک دن مل بیٹھیں کتنے ہی افسانے ہیں ٹنگڑی ماریں لنگڑا دیں یہ جو زخم پرانے ہیں سچائی سے دور بہت اپنے آج ٹھکانے ہیں سپنوں سے باہر آؤ تم کو گھاؤ دکھانے ہیں احساسوں کو دفنا دو گر رشتے مہکانے ہیں یہ مصرعے کیا سیدھے ہیں تپشؔ تمہیں ہم ...

    مزید پڑھیے

    ذوق رکھتا ہے فکر مند تجھے

    ذوق رکھتا ہے فکر مند تجھے ہو کے رہنا ہے سر بلند تجھے شاعری کا سراب طے کرنا کون مانے گا ہوش مند تجھے یہ ترا رکھ رکھاؤ یہ بکھرن لوگ کرنے لگے پسند تجھے پھر کوئی عشق ہے وبال جاں لے اڑی حسن کی کمند تجھے گر غزل ہی نہیں تپشؔ پھر کیا ہو گیا کیا یہ عقل مند تجھے

    مزید پڑھیے

    پاگل ضدی اور دیوانہ کون کہے

    پاگل ضدی اور دیوانہ کون کہے تیرے بن میرا افسانہ کون کہے یوں کتنے ہی مجھ کو اپنا کہتے ہیں پر مجھ کو جانا پہچانا کون کہے آنکھوں آنکھوں جس کی صورت رہتی ہیں اس کو لفظوں میں بتلانا کون کہے یاد میں جس کی آنکھیں جھرنے ہو بیٹھیں اس بادل کا گھر آ جانا کون کہے آنکھیں موندوں کھل کھل ...

    مزید پڑھیے

    غموں کی بھیڑ دردوں کی نگہبانی میں رہنا ہے

    غموں کی بھیڑ دردوں کی نگہبانی میں رہنا ہے بتا اے زندگی کب تک پریشانی میں رہنا ہے شجر کا یہ مقدر طے کرے گا باغباں سن لو اسے سر سبز ہونا ہے کہ ویرانی میں رہنا ہے میں اپنا حق بھی مانگوں تو گناہوں میں وہ شامل ہے تمہارا ظلم کب تک یوں فراوانی میں رہنا ہے وفاؤں کا صلہ کس کو ملا کب کون ...

    مزید پڑھیے

    سمیٹ لو یہ پیار کی نشانیاں سمیٹ لو

    سمیٹ لو یہ پیار کی نشانیاں سمیٹ لو یہ قصۂ علم رکے کہانیاں سمیٹ لو ہوس کے ہولناک بستروں پہ دم نہ توڑ دیں اب اپنی رابطوں کی زندگانیاں سمیٹ لو کبھی تو دو گھڑی رکو کی راستے اداس ہیں کبھی تو منزلوں کی یہ روانیاں سمیٹ لو قلم کی نوک پر جو زخم ہیں انہیں ہوا نہ دو تم اپنے شوق کی یہ ...

    مزید پڑھیے

    توشۂ دھوپ سے جسموں کو تراشے سورج

    توشۂ دھوپ سے جسموں کو تراشے سورج کبھی پتھر پہ بھی کچھ نقش ابھارے سورج مدتیں گزریں اندھیروں میں بسر کرتا ہوں میری بستی میں کبھی کوئی اگائے سورج میں کہ گرویدۂ شب ہوں یہ بجا ہم نفسو پر کبھی آ کے صدائیں دے پکارے سورج شب کے دامن میں بھی ہیں چاند ستارے لیکن دھوپ پہلو میں لیے آنکھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3