اور تم دستکیں دیتے رہو
جانے کیا بات ہے کیوں نیند نہیں آتی ہے رات بوجھل ہے ستاروں کی نظر بیٹھی ہوئی شب کے خاموش مناظر ہیں عجب خوف زدہ بے اماں جانے کسے ڈھونڈھنے کی ضد میں عبث دور افق پار کہیں دور نکل جاتی ہے صبح اٹھتی ہے تو بچپن کی امنگیں لے کر آج آئے گا کوئی رات گئی بات گئی دن گزرتا ہے کسی آس کے پہلو میں ...