Moni Gopal Tapish

مونی گوپال تپش

مونی گوپال تپش کی نظم

    اور تم دستکیں دیتے رہو

    جانے کیا بات ہے کیوں نیند نہیں آتی ہے رات بوجھل ہے ستاروں کی نظر بیٹھی ہوئی شب کے خاموش مناظر ہیں عجب خوف زدہ بے اماں جانے کسے ڈھونڈھنے کی ضد میں عبث دور افق پار کہیں دور نکل جاتی ہے صبح اٹھتی ہے تو بچپن کی امنگیں لے کر آج آئے گا کوئی رات گئی بات گئی دن گزرتا ہے کسی آس کے پہلو میں ...

    مزید پڑھیے

    ایک ٹھنڈی اوس میں لپٹی نظر کی روشنی ہے

    ایک ٹھنڈی اوس میں لپٹی نظر کی روشنی ہے اور لبوں پر گزرے وقتوں کی پرانی چاشنی ہے اور میں ہوں فلسفہ رچنے کی دھن میں بستر پر سلوٹیں ہیں ادھ کھلی آنکھوں میں خوابوں کی دھڑکتی کروٹیں ہیں اور میں ہوں خوشبوؤں سے تر ہوا میں کوئی بوجھل شام ڈھلتی رنگ سارے ہو گئے بد رنگ پھر بھی سانس چلتی اور ...

    مزید پڑھیے

    نیند آتی ہے تو لگتا ہے کے تم آئے ہو

    نیند آتی ہے تو لگتا ہے کے تم آئے ہو آنکھ کھولوں تو کہیں دور تلک کوئی نہیں ہوں مقید میں کسی گوشۂ تنہائی میں ہر طرف پھیلی ہوئی دھند نظر آتی ہے سامنے تم سے بچھڑنے کا وہی منظر ہے آنکھ میں چبھتا ہے یہ میل کا پتھر سن لو لوگ کہتے ہیں مناظر تو بدل جاتے ہیں کچھ قدم چھوڑ کے ہر یاد کا دامن ...

    مزید پڑھیے

    اے میری جاں مری آنکھوں کی روشنی سن تو

    اے میری جاں مری آنکھوں کی روشنی سن تو جو زخم تو نے دئیے میں نے گل بنا ڈالے مہک رہے ہیں وہی شعر بن کے سانسوں میں ترے لبوں نے کئی گیت مجھ کو بخشے ہیں ترے ہی جسم کا جادو جگا ہے نظموں میں اے میری جاں مری غزلوں کی نغمگی سن تو تو آج بھی مرے ہم راہ ہم نوا ہے مری ترے ہی نام پے دل اب تلک دھڑکتا ...

    مزید پڑھیے