Moni Gopal Tapish

مونی گوپال تپش

مونی گوپال تپش کے تمام مواد

22 غزل (Ghazal)

    آئینے ٹوٹتے ہیں نظر کو رسائی دے

    آئینے ٹوٹتے ہیں نظر کو رسائی دے اپنی ہی کیوں نہ ہو کوئی صورت دکھائی دے ہے اس کی نیکیوں میں ابھی تک مرا شمار بے شک وہ میرے نام ہزاروں برائی دے اے یاد یار ساتھ ترے چل چکا بہت میں تھک کے چورچور ہوا اب رہائی دے میں نے ہر اک گناہ تمہارا چھپا لیا مانے گا کون لاکھ اندھیرا صفائی دے پھر ...

    مزید پڑھیے

    جنوں گر بڑھ گیا رسوائیاں برباد کر دیں گی

    جنوں گر بڑھ گیا رسوائیاں برباد کر دیں گی نہ یوں پیچھے چلو پرچھائیاں برباد کر دیں گی تمہیں ضد ہے اکیلے ہی چلو گے سوچ کر دیکھو یہ کچھ آساں نہیں تنہائیاں برباد کر دیں گی پرانے زخم ایسے کھول کر رکھنے سے کیا حاصل یہ اپنے پر ستم آرائیاں برباد کر دیں گی خوشی میں کیا ہے جو غم میں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    رات کتنی روشن ہے کچھ لیکھا پڑھی کر لیں آؤ پھر غزل کہہ لیں

    رات کتنی روشن ہے کچھ لیکھا پڑھی کر لیں آؤ پھر غزل کہہ لیں چاندنی کے منظر میں دو گھڑی ذرا دہکیں آؤ پھر غزل کہہ لیں ان اندھیری راتوں کے خوفناک سایوں سے بچ کے صبح تک جی لیں زہر دھوپ کا چکھ کر موت کو ضیا بخشیں آؤ پھر غزل کہہ لیں وہ کہ ایک چہرہ ہے یا کتاب یا دریا یا کوئی سمندر ہے نیم ...

    مزید پڑھیے

    تیرے پلٹ آنے سے دل کو اور اک صدمہ ہوا

    تیرے پلٹ آنے سے دل کو اور اک صدمہ ہوا وہ نقش اب باقی کہاں جو تھا تیرا چھوڑا ہوا یوں آج آئینے سے مل کر جسم سناٹے میں ہے اک اور ہی چہرہ تھا اس میں کل تلک ہنستا ہوا دونوں کہیں مل بیٹھ کر بہہ جائیں پل بھر کے لئے اس وقت سے ہٹ کر کے ہو دریا کوئی بہتا ہوا مشکوک آنکھوں سے نکلتے ہیں بچھڑنے ...

    مزید پڑھیے

    کیسے لوگ سیانے ہیں

    کیسے لوگ سیانے ہیں سوچ میں تانے بانے ہیں آؤ اک دن مل بیٹھیں کتنے ہی افسانے ہیں ٹنگڑی ماریں لنگڑا دیں یہ جو زخم پرانے ہیں سچائی سے دور بہت اپنے آج ٹھکانے ہیں سپنوں سے باہر آؤ تم کو گھاؤ دکھانے ہیں احساسوں کو دفنا دو گر رشتے مہکانے ہیں یہ مصرعے کیا سیدھے ہیں تپشؔ تمہیں ہم ...

    مزید پڑھیے

تمام

4 نظم (Nazm)

    اور تم دستکیں دیتے رہو

    جانے کیا بات ہے کیوں نیند نہیں آتی ہے رات بوجھل ہے ستاروں کی نظر بیٹھی ہوئی شب کے خاموش مناظر ہیں عجب خوف زدہ بے اماں جانے کسے ڈھونڈھنے کی ضد میں عبث دور افق پار کہیں دور نکل جاتی ہے صبح اٹھتی ہے تو بچپن کی امنگیں لے کر آج آئے گا کوئی رات گئی بات گئی دن گزرتا ہے کسی آس کے پہلو میں ...

    مزید پڑھیے

    ایک ٹھنڈی اوس میں لپٹی نظر کی روشنی ہے

    ایک ٹھنڈی اوس میں لپٹی نظر کی روشنی ہے اور لبوں پر گزرے وقتوں کی پرانی چاشنی ہے اور میں ہوں فلسفہ رچنے کی دھن میں بستر پر سلوٹیں ہیں ادھ کھلی آنکھوں میں خوابوں کی دھڑکتی کروٹیں ہیں اور میں ہوں خوشبوؤں سے تر ہوا میں کوئی بوجھل شام ڈھلتی رنگ سارے ہو گئے بد رنگ پھر بھی سانس چلتی اور ...

    مزید پڑھیے

    نیند آتی ہے تو لگتا ہے کے تم آئے ہو

    نیند آتی ہے تو لگتا ہے کے تم آئے ہو آنکھ کھولوں تو کہیں دور تلک کوئی نہیں ہوں مقید میں کسی گوشۂ تنہائی میں ہر طرف پھیلی ہوئی دھند نظر آتی ہے سامنے تم سے بچھڑنے کا وہی منظر ہے آنکھ میں چبھتا ہے یہ میل کا پتھر سن لو لوگ کہتے ہیں مناظر تو بدل جاتے ہیں کچھ قدم چھوڑ کے ہر یاد کا دامن ...

    مزید پڑھیے

    اے میری جاں مری آنکھوں کی روشنی سن تو

    اے میری جاں مری آنکھوں کی روشنی سن تو جو زخم تو نے دئیے میں نے گل بنا ڈالے مہک رہے ہیں وہی شعر بن کے سانسوں میں ترے لبوں نے کئی گیت مجھ کو بخشے ہیں ترے ہی جسم کا جادو جگا ہے نظموں میں اے میری جاں مری غزلوں کی نغمگی سن تو تو آج بھی مرے ہم راہ ہم نوا ہے مری ترے ہی نام پے دل اب تلک دھڑکتا ...

    مزید پڑھیے