کیسے لوگ سیانے ہیں
کیسے لوگ سیانے ہیں
سوچ میں تانے بانے ہیں
آؤ اک دن مل بیٹھیں
کتنے ہی افسانے ہیں
ٹنگڑی ماریں لنگڑا دیں
یہ جو زخم پرانے ہیں
سچائی سے دور بہت
اپنے آج ٹھکانے ہیں
سپنوں سے باہر آؤ
تم کو گھاؤ دکھانے ہیں
احساسوں کو دفنا دو
گر رشتے مہکانے ہیں
یہ مصرعے کیا سیدھے ہیں
تپشؔ تمہیں ہم جانے ہیں