Moin Shadab

معین شاداب

معین شاداب کی غزل

    راتوں کی سنسان سڑک پر

    راتوں کی سنسان سڑک پر چلتے ہیں یادوں کے لشکر دیکھ نہ یوں پیچھے مڑ مڑ کر ورنہ ہو جائے گا پتھر ملتی ہے پیروں کو طاقت کھا کر دیکھ کبھی تو ٹھوکر گھر ہی بے گھری یہ کب تک کوئی نئی دیوار نیا در قتل کا اتنا شور ہوا ہے دیکھ رہا ہوں خود کو چھو کر وصل چلو منظور ہے یوں بھی ان کا پتھر اور ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی کوئی کتاب لکھوں گا

    جب بھی کوئی کتاب لکھوں گا تیرے نام انتساب لکھوں گا دل تو کہتا نہیں مگر اس کو مصلحت سے جناب لکھوں گا ہاتھ تو چھوڑ گردش دوراں اس کے خط کا جواب لکھوں گا آئنے پر تو میرا زور نہیں میں تجھے لا جواب لکھوں گا تیرا حق ہے تو جو کہے مجھ کو میں تو تجھ کو گلاب لکھوں گا آئے گی جب بسنت ...

    مزید پڑھیے

    سچائی سے بالکل عاری ہوتا ہے

    سچائی سے بالکل عاری ہوتا ہے تیرا وعدہ بھی سرکاری ہوتا ہے جو اماوس کی رات میں چمکے وہ جگنو پورنما کے چاند پہ بھاری ہوتا ہے ڈاک ٹکٹ کی بھی کوئی اوقات ہے کیا تیری یاد میں آنسو جاری ہوتا ہے اس پر ہی پھولوں کی بارش کرتے ہو جس کا ہر جملہ چنگاری ہوتا ہے محرومی کا جشن منائیں گی ...

    مزید پڑھیے

    نئے جزیروں کی ہم کو بھی چاہتیں تھیں بہت

    نئے جزیروں کی ہم کو بھی چاہتیں تھیں بہت ہماری راہ میں لیکن روایتیں تھیں بہت کہیں بھی آگ لگے اس کا نام آتا ہے اسے چراغ جلانے کی عادتیں تھیں بہت کسی کا لہجہ یقیناً فریب لگتا تھا مگر فریب کے پیچھے صداقتیں تھیں بہت اندھیرے زخم مسائل دھواں لہو آنسو گنواتے ہم بھی کہاں تک وراثتیں ...

    مزید پڑھیے

    صبر کریں گے جب تک عشق نہیں ہوتا

    صبر کریں گے جب تک عشق نہیں ہوتا دیکھیں اس کو کب تک عشق نہیں ہوتا شرکت کچھ تو لازم ہے مطلوب کی بھی طالب کے مطلب تک عشق نہیں ہوتا اس کے بعد اماوس بھی تو پڑتی ہے پورے چاند کی شب تک عشق نہیں ہوتا دل دریا میں غوطے کھانے پڑتے ہیں دیکھو لب سے لب تک عشق نہیں ہوتا ہم تو جانے کب کے جل کر ...

    مزید پڑھیے

    یہ طے نہیں کہ سدا آنسوؤں سے لکھیں گے

    یہ طے نہیں کہ سدا آنسوؤں سے لکھیں گے کبھی تو ہم بھی غزل خوشبوؤں سے لکھیں گے ہماری پیاس کا احوال ریگ زاروں پر سلگتے چیختے موسم لوؤں سے لکھیں گے صحافیوں کو کہاں حال دل سنا بیٹھے ذرا سی بات کئی زاویوں سے لکھیں گے نہ خوش ہو جان کے بے دست ہم ترا انجام انہیں تراشے گئے بازوؤں سے لکھیں ...

    مزید پڑھیے

    بے موسم ہی آنکھوں میں بھر جاتے ہیں

    بے موسم ہی آنکھوں میں بھر جاتے ہیں آنسو بھی تو چالاکی کر جاتے ہیں دل کا سودا ان کے بس کی بات نہیں اونے پونے دام لگا کر جاتے ہیں ہر دن زندہ رہنے میں ہے خرچ بہت آؤ چلو اک دو دن کو مر جاتے ہیں قتل اجالے بھی کر دیتے ہیں لیکن سب الزام اندھیروں کے سر جاتے ہیں کیسے جی لیتے ہیں لوگ ...

    مزید پڑھیے

    ہر مسلک ہر مکتب عشق نہیں ہوتا

    ہر مسلک ہر مکتب عشق نہیں ہوتا سب لوگوں کا مذہب عشق نہیں ہوتا جسم جہاں ہو وہ سب عشق نہیں ہوتا ہم سے ایسا بے ڈھب عشق نہیں ہوتا ان کو میرے بھیگے تکیے دکھلا دو جو یہ کہتے ہیں اب عشق نہیں ہوتا ہمدردی کو ہمدردی سمجھا جائے ہر جذبے کا مطلب عشق نہیں ہوتا سردی اور گرمی کے عذر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بوجھ خوابوں کا ان آنکھوں سے بہت ڈھویا تھا

    بوجھ خوابوں کا ان آنکھوں سے بہت ڈھویا تھا اور پھر میں بھی نتیجے میں لہو رویا تھا دکھ میں شرکت کا یقیں ہو بھی اسے تو کیسے دل سے رویا تھا میں آنکھوں سے نہیں رویا تھا دیکھ کر فصل اندھیروں کی یہ حیرت کیسی تو نے کھیتوں میں اجالا ہی کہاں بویا تھا گم اگر سوئی بھی ہو جائے تو دل دکھتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2