یہ طے نہیں کہ سدا آنسوؤں سے لکھیں گے
یہ طے نہیں کہ سدا آنسوؤں سے لکھیں گے
کبھی تو ہم بھی غزل خوشبوؤں سے لکھیں گے
ہماری پیاس کا احوال ریگ زاروں پر
سلگتے چیختے موسم لوؤں سے لکھیں گے
صحافیوں کو کہاں حال دل سنا بیٹھے
ذرا سی بات کئی زاویوں سے لکھیں گے
نہ خوش ہو جان کے بے دست ہم ترا انجام
انہیں تراشے گئے بازوؤں سے لکھیں گے
بھلے ہی ٹوٹ چکی ہیں مگر ہمیں سونپو
کہ ہم کنارہ انہیں چپوؤں سے لکھیں گے