جب بھی کوئی کتاب لکھوں گا
جب بھی کوئی کتاب لکھوں گا
تیرے نام انتساب لکھوں گا
دل تو کہتا نہیں مگر اس کو
مصلحت سے جناب لکھوں گا
ہاتھ تو چھوڑ گردش دوراں
اس کے خط کا جواب لکھوں گا
آئنے پر تو میرا زور نہیں
میں تجھے لا جواب لکھوں گا
تیرا حق ہے تو جو کہے مجھ کو
میں تو تجھ کو گلاب لکھوں گا
آئے گی جب بسنت پورنما
میں کسی کا شبابؔ لکھوں گا