Moin Shadab

معین شاداب

معین شاداب کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    جلا کے آنکھیں سیاہ شب کو کھنگالنا ہے

    جلا کے آنکھیں سیاہ شب کو کھنگالنا ہے اسی اندھیرے سے ہم کو سورج نکالنا ہے جو باقی چیزیں ہیں وہ تو میں سب سنبھال لوں گا تمہیں یہ کرنا ہے صرف مجھ کو سنبھالنا ہے شکست جس کا نصیب ہوگی کچھ اس کا سوچو تمہارا کیا ہے تمہیں تو سکہ اچھالنا ہے وہ سنگ دل ہے مگر اسے موم کر رہا ہوں انہیں ...

    مزید پڑھیے

    دل صحرا آباد بھی کرنا پڑتا ہے

    دل صحرا آباد بھی کرنا پڑتا ہے اس ظالم کو یاد بھی کرنا پڑتا ہے بے مقصد کے شغل بھی راس آ جاتے ہیں وقت کبھی برباد بھی کرنا پڑتا ہے عرض ہی کرتے رہنے میں گھاٹا ہے بہت کبھی کبھی ارشاد بھی کرنا پڑتا ہے جلووں کے خوش رنگ پرندوں کی خاطر آنکھوں کو صیاد بھی کرنا پڑتا ہے آمد کے قائل تو ہم ...

    مزید پڑھیے

    بس اک نظر میں دل و جاں فگار کرتا ہے

    بس اک نظر میں دل و جاں فگار کرتا ہے وہ شخص کتنے سلیقے سے وار کرتا ہے تمہاری چال سے تو مات کھا گیا وہ بھی وہی جو اڑتے پرندے شکار کرتا ہے یہ مرحلہ بھی کسی امتحاں سے کم تو نہیں وہ شخص مجھ پہ بہت اعتبار کرتا ہے یہ کس کا حسن مہکتا ہے میرے شعروں میں یہ کون ہے جو انہیں خوش گوار کرتا ...

    مزید پڑھیے

    اس کو ہماری ذات سے انکار بھی نہیں

    اس کو ہماری ذات سے انکار بھی نہیں لیکن وہ اعتراف کو تیار بھی نہیں روغن چراغ چشم میں جتنا تھا جل چکا اور شہر جاں میں صبح کے آثار بھی نہیں بیکار ڈھونڈھتے ہو سماعت میں خامیاں پہلی سی گھنگھروؤں میں وہ جھنکار بھی نہیں دو چار پل قیام کا کچھ تو جواز ہو کوچے میں اس کے سایۂ دیوار بھی ...

    مزید پڑھیے

    جب لے کے ہتھیلی پر ہم جان نکلتے ہیں

    جب لے کے ہتھیلی پر ہم جان نکلتے ہیں ظلمت میں اجالوں کے امکان نکلتے ہیں پھر لے کے حساب دل پچھتانا پڑا اس کو کچھ اس پہ ہمارے ہی احسان نکلتے ہیں یہ شہر رہا ہوگا شائستہ مزاجوں کا اس شہر کے ملبے سے گلدان نکلتے ہیں اے اہل نظر تیرے خطبات پہ بھاری ہیں دیوانے کے منہ سے جو ہذیان نکلتے ...

    مزید پڑھیے

تمام