سچائی سے بالکل عاری ہوتا ہے
سچائی سے بالکل عاری ہوتا ہے
تیرا وعدہ بھی سرکاری ہوتا ہے
جو اماوس کی رات میں چمکے وہ جگنو
پورنما کے چاند پہ بھاری ہوتا ہے
ڈاک ٹکٹ کی بھی کوئی اوقات ہے کیا
تیری یاد میں آنسو جاری ہوتا ہے
اس پر ہی پھولوں کی بارش کرتے ہو
جس کا ہر جملہ چنگاری ہوتا ہے
محرومی کا جشن منائیں گی آنکھیں
پھر اعلان شب بیداری ہوتا ہے