ہر مسلک ہر مکتب عشق نہیں ہوتا

ہر مسلک ہر مکتب عشق نہیں ہوتا
سب لوگوں کا مذہب عشق نہیں ہوتا


جسم جہاں ہو وہ سب عشق نہیں ہوتا
ہم سے ایسا بے ڈھب عشق نہیں ہوتا


ان کو میرے بھیگے تکیے دکھلا دو
جو یہ کہتے ہیں اب عشق نہیں ہوتا


ہمدردی کو ہمدردی سمجھا جائے
ہر جذبے کا مطلب عشق نہیں ہوتا


سردی اور گرمی کے عذر نہیں چلتے
موسم دیکھ کے صاحب عشق نہیں ہوتا