Moin Afroz

معین افروز

  • 1988

معین افروز کی غزل

    ادھورے خواب ٹہلتے ہیں گھر کے آنگن میں (ردیف .. ے)

    ادھورے خواب ٹہلتے ہیں گھر کے آنگن میں سرہانے نیند کا جھوکا کھڑا سا رہتا ہے دکھوں کی جھیل میں یادوں کا تنہا چاند کوئی اداس رات کو تکتا ہوا سا رہتا ہے تمہاری آنکھ کا کاجل بھگو دیا کس نے تمہاری رخ کا دیا کیوں بجھا سا رہتا ہے تجھے یہ کیا ہوا افروزؔ خود کو بھول گیا تو کس کی یاد میں ...

    مزید پڑھیے

    خود کو زندہ رکھنے کا سنگھرش ہے یہ

    خود کو زندہ رکھنے کا سنگھرش ہے یہ جیون کا ہر پل جیسے اک ورش ہے یہ سوچ کا پنچھی جب بھی اڑانیں بھرتا ہے وقت پٹخ کر کہہ دیتا ہے فرش ہے یہ میری غزلیں کیا ہیں میرا آئینہ مصرع مصرع جیون کا آدرش ہے یہ کل شب چلتے چلتے کہاں تک جا پہنچا چیخ رہا تھا مجھ پر کوئی عرش ہے یہ دیکھ کے آئینہ لگتا ...

    مزید پڑھیے

    چشم انا سے بادۂ غم پی رہا تھا وہ

    چشم انا سے بادۂ غم پی رہا تھا وہ کل رات اپنے آپ میں ڈوبا ہوا تھا وہ مجھ کو مرے وجود سے باہر جو لے گیا میرے ہی روپ میں کوئی بہروپیا تھا وہ شور اس کو زندگی کا سنائی نہیں دیا شاید کسی کی چاہ میں ڈوبا ہوا تھا وہ محشر میں مجھ کو پوچھ رہا تھا ہر ایک سے معلوم بعد میں ہوا میرا خدا تھا ...

    مزید پڑھیے

    یہ دل کا درد بھی جاگا ہوا سا رہتا ہے

    یہ دل کا درد بھی جاگا ہوا سا رہتا ہے اندھیری رات کا سایہ گھنا سا رہتا ہے چمکتی راکھ میں شعلہ دبا سا رہتا ہے کسی کا نام بھی لب پر رکا سا رہتا ہے ہماری آنکھ کی مٹی ہمیشہ نم ہی رہی ہمارا زخم جگر بھی ہرا سا رہتا ہے اجالے اوڑھ کے آتے ہیں ابر کے چادر دیا بھی شام سے اکثر بجھا سا رہتا ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی کاغذ پہ تری آنکھ کا لکھا کاجل

    جب بھی کاغذ پہ تری آنکھ کا لکھا کاجل اشک بن کر مرے الفاظ سے ٹپکا کاجل اپنی خاموش تمناؤں کی کھڑکی کھولو تم بھی محسوس کرو اپنا مہکتا کاجل پیار کے دیپ جلاتی ہے ہوائیں جیسے یوں ہی پلکوں پہ چمکتا ہے سنہرا کاجل جب سیاہی نہ میسر ہو قلم میں جاناں میرے اشعار کو دیتا ہے اجالا کاجل اس ...

    مزید پڑھیے

    چھلکے نہیں صدیوں سے یہ پلکوں کے کٹورے

    چھلکے نہیں صدیوں سے یہ پلکوں کے کٹورے مدت سے ہیں خالی مری آنکھوں کے کٹورے احساس کی اک چیخ سے ہو جاتے ہیں ٹکڑے مٹی کے کھلونے ہیں کہ جذبوں کے کٹورے آ جائے مجھے نیند کا جھونکا بھی کسی دن بھر جائیں کسی رات یہ خوابوں کے کٹورے یہ پھول ہیں یا پھول سی دلہن کا حسیں رخ یہ اوس کی بوندیں ...

    مزید پڑھیے

    دل کے صحرا میں زمانے سے بھٹکتے ہوئے خواب

    دل کے صحرا میں زمانے سے بھٹکتے ہوئے خواب خشک آنکھوں سے ٹپک آئے جھجھکتے ہوئے خواب شام سے پہلے چلی آتی ہیں نیندیں اب تو جب سے بسنے لگے آنکھوں میں مہکتے ہوئے خواب غم میں ڈوبی ہوئی راتوں کو اجالا دینے ہم نے پلکوں پہ سجائے ہیں دہکتے ہوئے خواب بیڑیاں ڈال کے جکڑا ہے خوشی نے جب سے غم ...

    مزید پڑھیے

    کون کہہ سکتا ہے اب ان کو خطا کے دھبے

    کون کہہ سکتا ہے اب ان کو خطا کے دھبے اجلی پوشاک میں پھرتے ہیں نہا کے دھبے اب بھی کرتا ہوں وہ مخمل سی ہتھیلی محسوس اب بھی موجود ہیں دامن پہ حنا کے دھبے غم کے صحرا سے نکل آئے تھے شاید کچھ لوگ کتنے چہروں پہ نظر آئے ہوا کے دھبے اس طرح لوگ تو پہچان لیے جاتے کچھ کاش ماتھوں پہ ابھر آئیں ...

    مزید پڑھیے