ادھورے خواب ٹہلتے ہیں گھر کے آنگن میں (ردیف .. ے)

ادھورے خواب ٹہلتے ہیں گھر کے آنگن میں
سرہانے نیند کا جھوکا کھڑا سا رہتا ہے


دکھوں کی جھیل میں یادوں کا تنہا چاند کوئی
اداس رات کو تکتا ہوا سا رہتا ہے


تمہاری آنکھ کا کاجل بھگو دیا کس نے
تمہاری رخ کا دیا کیوں بجھا سا رہتا ہے


تجھے یہ کیا ہوا افروزؔ خود کو بھول گیا
تو کس کی یاد میں الجھا ہوا سا رہتا ہے