دل کے صحرا میں زمانے سے بھٹکتے ہوئے خواب
دل کے صحرا میں زمانے سے بھٹکتے ہوئے خواب
خشک آنکھوں سے ٹپک آئے جھجھکتے ہوئے خواب
شام سے پہلے چلی آتی ہیں نیندیں اب تو
جب سے بسنے لگے آنکھوں میں مہکتے ہوئے خواب
غم میں ڈوبی ہوئی راتوں کو اجالا دینے
ہم نے پلکوں پہ سجائے ہیں دہکتے ہوئے خواب
بیڑیاں ڈال کے جکڑا ہے خوشی نے جب سے
غم کی دہلیز پہ آ پہنچے سرکتے ہوئے خواب
زخم افروزؔ چمک اٹھتے ہیں جگنو کی طرح
درد جب دل کا بھڑکتے ہیں سسکتے ہوئے خواب