یہ دل کا درد بھی جاگا ہوا سا رہتا ہے
یہ دل کا درد بھی جاگا ہوا سا رہتا ہے
اندھیری رات کا سایہ گھنا سا رہتا ہے
چمکتی راکھ میں شعلہ دبا سا رہتا ہے
کسی کا نام بھی لب پر رکا سا رہتا ہے
ہماری آنکھ کی مٹی ہمیشہ نم ہی رہی
ہمارا زخم جگر بھی ہرا سا رہتا ہے
اجالے اوڑھ کے آتے ہیں ابر کے چادر
دیا بھی شام سے اکثر بجھا سا رہتا ہے
کہیں ندی میں کوئی راستہ بنے گا پھر
کسی کے ہاتھ میں ہر دم عصا سا رہتا ہے