Mohsin Bhopali

محسنؔ بھوپالی

محسنؔ بھوپالی کی غزل

    جس کا درد بٹاؤ گے

    جس کا درد بٹاؤ گے اس سے رنج اٹھاؤ گے سب کو دوست بناؤ گے سب کو دشمن پاؤ گے دیوانے کو مت سمجھاؤ! دیوانے کہلاؤ گے دور نہ جاؤ نظروں سے دنیا میں کھو جاؤ گے محفل محفل چھپتے ہو خلوت خلوت پاؤ گے تن آسانی کہتی ہے مشکل میں پڑ جاؤ گے محسنؔ جو سمجھاتے ہو خود کو بھی سمجھاؤ گے

    مزید پڑھیے

    سروں کی فصل کاٹی جا رہی ہے

    سروں کی فصل کاٹی جا رہی ہے وہ دیکھو سرخ آندھی آ رہی ہے ہٹا لو صحن سے کچے گھڑوں کو کہیں ملہار سوہنی گا رہی ہے مری دستار کیسے بچ سکے گی قسم وہ میرے سر کی کھا رہی ہے یہ برسے گی کہیں پر اور جا کر گھٹا جو میرے سر پر چھا رہی ہے سمجھ رکھا ہے کیا دیوانگی کو یہ دنیا کیا ہمیں سمجھا رہی ...

    مزید پڑھیے

    نظر ملا کے ذرا دیکھ مت جھکا آنکھیں

    نظر ملا کے ذرا دیکھ مت جھکا آنکھیں بڑھا رہی ہیں نگاہوں کا حوصلہ آنکھیں جو دل میں عکس ہے آنکھوں سے بھی وہ چھلکے گا دل آئینہ ہے مگر دل کا آئنا آنکھیں وہ اک ستارہ تھا جانے کہاں گرا ہوگا خلا میں ڈھونڈ رہی ہیں نہ جانے کیا آنکھیں غم حیات نے فرصت نہ دی ٹھہرنے کی پکارتی ہی رہی ہیں مجھے ...

    مزید پڑھیے

    رات بھر جینے سے کیا شمع شبستاں کی طرح

    رات بھر جینے سے کیا شمع شبستاں کی طرح ایک لمحہ ہے بہت شعلۂ‌‌ رقصاں کی طرح دل کے زخموں پہ بھی پھولوں کا گماں ہوتا ہے یاد آئی ہے تری موج بہاراں کی طرح کیوں ہو خاموش رفیقان‌ چمن کچھ تو کہو صبح‌ گلشن بھی نہ گزرے شب زنداں کی طرح لذت درد کو ارباب ہوس کیا جانیں لذت درد کہ ارزاں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بچھڑ کے تجھ سے میسر ہوئے وصال کے دن

    بچھڑ کے تجھ سے میسر ہوئے وصال کے دن ہیں تیرے خواب کی راتیں ترے خیال کے دن فراق جاں کا زمانہ گزارنا ہوگا فغاں سے کم تو نہ ہوں گے یہ ماہ و سال کے دن ہر اک عمل کا وہ کیا کیا جواز رکھتا ہے نہ بن پڑے گا جواب ایک بھی، سوال کے دن عروج بخت مبارک مگر یہ دھیان رہے انہی دنوں کے تعاقب میں ہیں ...

    مزید پڑھیے

    وقت کے تقاضوں کو اس طرح بھی سمجھا کر

    وقت کے تقاضوں کو اس طرح بھی سمجھا کر آج کی گواہی پر مت قیاس فردا کر تیرے ہر رویے میں بدگمانیاں کیسی جب تلک ہے دنیا میں اعتبار دنیا کر جس نے زندگی دی ہے وہ بھی سوچتا ہوگا زندگی کے بارے میں اس قدر نہ سوچا کر حرف و لب سے ہوتا ہے کب ادا ہر اک مفہوم بے زبان آنکھوں کی گفتگو بھی سمجھا ...

    مزید پڑھیے

    زاویہ کوئی مقرر نہیں ہونے پاتا

    زاویہ کوئی مقرر نہیں ہونے پاتا دائمی ایک بھی منظر نہیں ہونے پاتا عمر مصروف کوئی لمحۂ فرصت ہو عطا میں کبھی خود کو میسر نہیں ہونے پاتا آئے دن آتش و آہن سے گزرتا ہے مگر دل وہ کافر ہے کہ پتھر نہیں ہونے پاتا کیا اسے جبر مشیت کی عنایت سمجھوں جو عمل میرا مقدر نہیں ہونے پاتا چشم پر آب ...

    مزید پڑھیے

    بے خبر سا تھا مگر سب کی خبر رکھتا تھا

    بے خبر سا تھا مگر سب کی خبر رکھتا تھا چاہے جانے کے سبھی عیب و ہنر رکھتا تھا لا تعلق نظر آتا تھا بظاہر لیکن بے نیازانہ ہر اک دل میں گزر رکھتا تھا اس کی نفرت کا بھی معیار جدا تھا سب سے وہ الگ اپنا اک انداز نظر رکھتا تھا بے یقینی کی فضاؤں میں بھی تھا حوصلہ مند شب پرستوں سے بھی امید ...

    مزید پڑھیے

    تا دیر ہم بہ دیدۂ تر دیکھتے رہے

    تا دیر ہم بہ دیدۂ تر دیکھتے رہے یادیں تھیں جس میں دفن وہ گھر دیکھتے رہے کیا کیا نہ اعتبار دیا اک سراب نے ہر چند تشنہ لب تھے مگر دیکھتے رہے سورج چڑھا تو پھر بھی وہی لوگ زد میں تھے شب بھر جو انتظار سحر دیکھتے رہے صحن چمن کو اپنے لہو سے سنوار کر دست ہوس میں ہم گل تر دیکھتے رہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    یوں ہی تو شاخ سے پتے گرا نہیں کرتے

    یوں ہی تو شاخ سے پتے گرا نہیں کرتے بچھڑ کے لوگ زیادہ جیا نہیں کرتے جو آنے والے ہیں موسم انہیں شمار میں رکھ جو دن گزر گئے ان کو گنا نہیں کرتے نہ دیکھا جان کے اس نے کوئی سبب ہوگا اسی خیال سے ہم دل برا نہیں کرتے وہ مل گیا ہے تو کیا قصۂ فراق کہیں خوشی کے لمحوں کو یوں بے مزا نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4