Mohsin Bhopali

محسنؔ بھوپالی

محسنؔ بھوپالی کی غزل

    یہ طے ہوا ہے کہ قاتل کو بھی دعا دیجے

    یہ طے ہوا ہے کہ قاتل کو بھی دعا دیجے خود اپنا خون بہا پھر بھی خوں بہا دیجے نیاز و ناز بجا ہیں مگر یہ شرط وصال ہے سنگ راہ‌ تعلق اسے ہٹا دیجے سنا تھا ہم نے کہ منزل قریب آ پہنچی کہاں ہیں آپ اگر ہو سکے صدا دیجے سحر قریب سہی پھر بھی کچھ بعید نہیں چراغ بجھنے لگے ہیں تو لو بڑھا ...

    مزید پڑھیے

    سہمے سہمے چلتے پھرتے لاشے جیسے لوگ

    سہمے سہمے چلتے پھرتے لاشے جیسے لوگ وقت سے پہلے مر جاتے ہیں کتنے ایسے لوگ سر پر چڑھ کر بول رہے ہیں پودے جیسے لوگ پیڑ بنے خاموش کھڑے ہیں کیسے کیسے لوگ چڑھتا سورج دیکھ کے خوش ہیں کون نہیں سمجھائے تپتی دھوپ میں کمھلائیں گے غنچے جیسے لوگ شب کے راج دلارو سوچو اپنا بھی انجام شب کا ...

    مزید پڑھیے

    میں لفظوں کے اثر کا معجزہ ہوں

    میں لفظوں کے اثر کا معجزہ ہوں مجھے دیکھو مجسم اک دعا ہوں میں چھوٹوں میں بہت چھوٹا ہوں لیکن بڑوں کے درمیاں سب سے بڑا ہوں تلاش رزق میں نکلا تھا گھر سے اب اپنے آپ کو میں ڈھونڈھتا ہوں عطا کر حوصلے کو استقامت مرے معبود تنہا رہ گیا ہوں مرے الفاظ ہیں آواز محسنؔ میں نغمہ ہوں اگرچہ بے ...

    مزید پڑھیے

    یہ میرے چاروں طرف کس لیے اجالا ہے

    یہ میرے چاروں طرف کس لیے اجالا ہے ترا خیال ہے یا دن نکلنے والا ہے یقین مانو میں کب کا بکھر گیا ہوتا تمہاری یاد نے اب تک مجھے سنبھالا ہے ہجوم جشن میں کرتا ہے غم زدوں کو تلاش مجھے جنوں نے عجب امتحاں میں ڈالا ہے کسی کا نام تو ہم لے کے شب میں سوتے ہیں کوئی تو ہے جو سحر دم جگانے والا ...

    مزید پڑھیے

    جاہل کو اگر جہل کا انعام دیا جائے

    جاہل کو اگر جہل کا انعام دیا جائے اس حادثہ وقت کو کیا نام دیا جائے میخانے کی توہین ہے رندوں کی ہتک ہے کم ظرف کے ہاتھوں میں اگر جام دیا جائے ہے خوئے ایازی ہی سزاوار ملامت محمود کو کیوں طعنۂ اکرام دیا جائے ضد ہے کہ انہیں مان کے سرخیل بہاراں غنچوں کی طرف سے کوئی پیغام دیا جائے ہم ...

    مزید پڑھیے

    لفظ تو ہوں لب گفتار نہ رہنے پائے

    لفظ تو ہوں لب اظہار نہ رہنے پائے اب سماعت پہ کوئی بار نہ رہنے پائے کس طرح کے ہیں مکیں جن کی تگ و دو ہے یہی در تو باقی رہیں دیوار نہ رہنے پائے اس میں بھی پہلوئے تسکین نکل آتا ہے ایک ہی صورت آزار نہ رہنے پائے ذہن تا ذہن مہکتا ہی رہے زخم ہنر فصل حرف و لب اظہار نہ رہنے پائے اب کے ...

    مزید پڑھیے

    اپنا آپ تماشا کر کے دیکھوں گا

    اپنا آپ تماشا کر کے دیکھوں گا خود سے خود کو منہا کر کے دیکھوں گا وہ شعلہ ہے یا چشمہ کچھ بھید کھلے پتھر دل میں رستہ کر کے دیکھوں گا کب بچھڑا تھا کون گھڑی تھی یاد نہیں لمحہ لمحہ یکجا کر کے دیکھوں گا وعدہ کر کے لوگ بھلا کیوں دیتے ہیں اب کے میں بھی ایسا کر کے دیکھوں گا کتنا سچا ہے ...

    مزید پڑھیے

    خبر کیا تھی نہ ملنے کے نئے اسباب کر دے گا

    خبر کیا تھی نہ ملنے کے نئے اسباب کر دے گا وہ کر کے خواب کا وعدہ مجھے بے خواب کر دے گا کسی دن دیکھنا وہ آ کے میری کشت ویراں پر اچٹتی سی نظر ڈالے گا اور شاداب کر دے گا وہ اپنا حق سمجھ کر بھول جائے گا ہر اک احساں پھر اس رسم انا کو داخل آداب کر دے گا نہ کرنا زعم اس کا طرز استدلال ایسا ...

    مزید پڑھیے

    بے سبب لوگ بدلتے نہیں مسکن اپنا

    بے سبب لوگ بدلتے نہیں مسکن اپنا تم نے جلتے ہوئے دیکھا ہے نشیمن اپنا کس کڑے وقت میں موسم نے گواہی مانگی جب گریبان ہی اپنا ہے نہ دامن اپنا اپنے لٹ جانے کا الزام کسی کو کیا دوں میں ہی تھا راہنما میں ہی تھا رہزن اپنا کوئی ملتا ہے جو اس دور پر آشوب میں دوست مشورے دے کے بنا لیتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    وہ برگ خشک تھا اور دامن بہار میں تھا

    وہ برگ خشک تھا اور دامن بہار میں تھا نمود نو کی بشارت کے انتظار میں تھا مری رفیق سفر تھیں حسد بھری نظریں وہ آسمان تھا اور میرے اختیار میں تھا بکھر گیا ہے تو اب دل نگار خانہ ہے غضب کا رنگ اس اک نقش اعتبار میں تھا اب آ گیا ہے تو ویرانیوں پر طنز نہ کر ترا مکاں اسی اجڑے ہوئے دیار میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4